کرناٹک: ہندوتوا تنظیموں نے سری رنگا پٹنہ جامع مسجد میں پوجا کی کال دی، امتناعی احکامات جاری

نئی دہلی، جون 4: کرناٹک کے سری رنگا پٹنہ قصبے میں حکام نے پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے، کیوں کہ ہندوتوا تنظیموں نے اپنے پیروکاروں کو قصبے کی جامع مسجد میں پوجا کرنے کے لیے کہا تھا اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسجد ہندو دیوتا ہنومان کے مندر کو مسمار کرنے کے بعد بنائی گئی تھی۔

امتناعی احکامات جمعہ کی شام کو جاری کیے گئے تھے اور 5 جون کی شام 6 بجے تک نافذ رہیں گے۔ وشو ہندو پریشد کی قیادت میں ہندوتوا تنظیموں نے ہفتے کے روز مسجد کی طرف مارچ کی کال دی تھی، لیکن انھیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

منڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنہ قصبے میں جامع مسجد ٹیپو سلطان کے دور میں 1782 کے آس پاس تعمیر کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی کے مطابق امتناعی احکامات کے باوجود بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے ارکان ہفتہ کو شہر میں موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر نکلے اور بھگوا جھنڈے اٹھائے ہوئے ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگائے۔

دریں اثنا مسجد کے قریب بہت سے دکانداروں نے تشدد کے خوف سے اپنے دکانیں بند کر دیں۔

ٹائمز ناؤ کی خبر کے مطابق بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے تقریباً 300 اراکین کو میسور-بنگلور ہائی وے پر اس وقت روک دیا گیا جب انھوں نے سری رنگا پٹنہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

سری رنگا پٹنہ میں مقامی پولیس فورس کے علاوہ کرناٹک اسٹیٹ ریزروڈ پولیس کے دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ شہر میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور سیکیورٹی پکٹس قائم کر دیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ریاستی وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے پولیس کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔