بہار اسمبلی نے این آر سی کے خلاف قرارداد منظور کی، این پی آر بھی 2010 کے مطابق کرانے کی تجویز پاس
نئی دہلی، فروری 25: منگل کو بہار قانون ساز اسمبلی نے ریاست میں این آر سی کو نافذ نہ کرنے کی تجویز کو متفقہ طور پر منظور کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا ’’وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ این آر سی ایجنڈے میں نہیں ہے۔‘‘
اس کے ساتھ ہی اسمبلی نے قومی آبادی کے اندراج (این پی آر) کو 2010 کی شکل میں نافذ کرنے کی تجویز کو بھی منظور کیا۔ کمار نے کہا کہ ان کی حکومت نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھ کر این پی آر فارموں سے متنازعہ دفعات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی کے حلیف جے ڈی یو کے سربراہ نے مزید کہا کہ ریاست میں این پی آر کس طرح ہوگا اور والدین کی پیدائش کی جگہ سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے بارے میں خدشات کے بارے میں کوئی الجھن نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے اس تجویز کو بھی پڑھا جس میں فارموں کے صنف کالم میں "ٹرانسجنڈر” کو شامل کرنے کی بہار حکومت کی تجویز بھی شامل تھی۔
نئے این پی آر فارم میں تین اہم سوالات ہیں جن میں درخواست دہندہ کی تاریخ پیدائش، والدین کی پیدائش کی جگہ اور رہائش کی آخری جگہ شامل ہیں۔ بہار حکومت 15 تا 28 مئی این پی آر کرائے گی۔
نتیش کمار سی اے اے- این پی آر-این آر سی سے متعلق مؤقف کی تحریک پر ردعمل دے رہے تھے، جسے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو اور دیگر نے اٹھایا تھا اور اسپیکر وجے کمار چودھری نے اس کی منظوری دی تھی۔ قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف نے ترمیم شدہ شہریت قانون کو "کالا قانون” قرار دیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں خلل پڑا۔
کالے قانون کے نعرے کی بی جے پی کے وزرا نند کشور یادو اور وجے کمار سنہا نے شدید مخالفت کی تھی۔