یوپی :گورکھپور میں تاجرکےقتل کے بعد امن و امان کے دعووں کی پول کھلی
قانون کی صورتحال سوالوں کے گھیرے میں
اکھلیش ترپاٹھی
مہلوک کی بیوہ نےہر جانے کی رقم ٹھکرائی۔ پوچھا: کیا دس لاکھ تھی مرنے والے کی قیمت؟
اتر پردیش میں امن وامان کی صورتحال کس قدر بھیانک ہے اس کا اندازہ حالیہ عرصہ میں یو پی میں پیش آئے بہت سے واقعات سے لگایا جا سکتا ہے۔ گزشتہ دنوں یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کے آبائی شہر گورکھپور میں مبینہ طور پر پولیس کےہاتھوں ایک تاجر کے قتل سے کئی طرح کے سوالات پیدا ہوئے ہیں۔ ’جرائم سے پاک اتر پردیش‘ کے بڑے بڑے دعوؤں کے درمیان اس قسم کے واقعات کا رونما ہونا بذات خود یوپی میں لاقانیونیت کی ایک بڑی دلیل ہے ۔دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ریاست میں غنڈوں اور مجرموں کا خاتمہ کر دیا گیا ہےریاست کے لوگ بغیر کسی خوف کے آرام سے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
کوئی دن یوپی میں ایسا نہیں گزرتا جب کوئی جرم نہ ہو۔ قتل ، لوٹ مار ، غارت گری ، عصمت دری ، خواتین پر زیادتی، جائیداد پر غیر قانونی قبضے جیسے واقعات نہ ہوں مگر یوگی حکومت کا ان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہو چکی ہے لیکن یوگی ادتیہ ناتھ اور ان کے افسر عوام کو جھوٹ بول کر اور امن وامان کی صورتحال کو بہتر بتاتے ہوئے اپنی پیٹھ تھپتھپاتے رہتے ہیں۔
گزشتہ دنوں کاروبار کے سلسلے میں گورکھپور گئے کانپور کے تین تاجرایک ہوٹل میں ٹھہرے تھے کہ اچانک بارہ بجے شب رام گڑھ تال کی پولیس ہوٹل کرشنا پیلس پہنچی۔ اس ٹیم میں موجود رام گڑھ تال کے انسپکٹر جگت نارائن سنگھ ، پھل منڈی چوکی انچارج اکشے مشرا ، انسپکٹر وجے یادو اور دیگر پولیس اہلکاروں نے ہوٹل کی تلاشی شروع کی۔ پولیس نے کانپور کے رئیل اسٹیٹ بزنس مین منیش گپتا ، ہرویر سنگھ اور پردیپ کمار کو تلاش کیا جو ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس دوران ان لوگوں نے تلاشی کے طریقوں کی مخالفت کی جس پر پولیس نے ان لوگوں کو پیٹنا شروع کیا۔ پولیس کی طرف سے اس قسم کی مار پیٹ منیش گپتا کی موت کا سبب بنی۔ جبکہ اس کے دونوں ساتھی بھی زخمی ہوئے۔ پولیس نے اپنے دفاع کی بھرپور کوشش کی۔ اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد گورکھپور پولیس کوکافی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ یوگی ادتیہ ناتھ کے حکم پر واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے لیکن حزب مخالف نے یوگی آدتیہ ناتھ پر سخت حملے کیے اور ان کو سوالات کے کٹہرے میں کھڑا کیا۔ واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے اس واقعہ میں مرنے والے منیش گپتا کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ لیکن امداد کا دس لاکھ روپے کا چیک لے کر منیش گپتا کے گھرپہنچنے والے کانپورپولیس کمشنر کو اس وقت بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب منیش گپتا کی بیوہ میناکشی گپتا نے یہ سوال کرتے ہوئے چیک کو قبول کرنے سے انکار کر دیا کہ کیامیرے شوہر کی قیمت صرف 10 لاکھ روپے ہے؟
میناکشی گپتا نے پوچھا کہ ’’ کیا پہلے آدمی کو قتل کیا جائے گا پھر اس کے متعلقین کا منہ بند کرنے کے لیے 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اس نے مطالبہ کیا کہ جب اس معاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہو گی تب ہی میرے ساتھ انصاف ہو گا۔
دس لاکھ روپے کی مالی امداد کو میناکشی گپتا کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد ریاستی حکومت کو بڑی شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ میناکشی گپتا نے خاطی پولیس اہلکاروں کی معطلی کو ناکافی قرار دیا اور پولیس اہلکاروں کی گرفتاری اور ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر کے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا یوگی ادتیہ ناتھ نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے معاملے کی تفتیش کرائم برانچ کو سونپ دی ہے۔ اس واقعہ میں کرائم برانچ نے معطل شدہ پولیس انسپکٹر جگت نارائن سنگھ ، فالمندی چوکی انچارج اکشے مشرا اور انسپکٹر وجے یادو کو گرفتار کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ یہ تمام پولیس اہلکار مفرور ہیں اور ان کے موبائل فون بند ہیں۔ اس کیس کی نگرانی کی ذمہ داری ایس پی کرائم برانچ کو سونپی گئی۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ اتر پردیش میں امن وامان نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور یوگی حکومت میں جرائم عروج پر ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ پر جھوٹے اعداد وشمار جاری کر کے اپنی تعریف کروانے کا الزام لگایا۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے گورکھپور واقعہ پر ریاستی حکومت کی نکتہ چینی کی ہے اور ایس پی صدر اکھلیش یادو نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے پولیس کے ہاتھوں تاجر کے قتل کو یوگی آدتیہ ناتھ کے انکاؤنٹر کے رجحان کا نتیجہ بتایا ہے۔
اب جبکہ یوپی میں انتخابات قریب آ گئے ہیں اور سیاسی پارٹیاں حکمراں جماعت کو ناکام ثابت کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں ایسے میں خود یوگی ادتیہ ناتھ کے آبائی ضلع سے اس قسم کا واقعہ حکمراں جماعت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ اگر اس معاملے میں سیاست تیز ہو گئی تو یو پی میں بھاجپا کے لیے مشکلیں اور بھی سخت ہو جائیں گی۔ سمجھا جا رہا ہے کہ الیکشن کے قریب امن وامان کی یہ صورتحال گدی بچانے کی فکر کررہے یوگی ادتیہ ناتھ کے لیے درد سر بن سکتی ہے۔
(مضمون نگار اکھلیش ترپاٹھی انڈیا ٹومارو ہندی سے وابستہ صحافی ہیں۔)
( ترجمہ و تلخیص۔ سالک ندوی)
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 10 تا 16 اکتوبر 2021