ہندوستانی معیشت بہت بڑے بحران کی طرف گامزن: سابق صدر اقتصادی مشیر

نئی دہلی: سابق چیف ایڈوائزراروند سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سےدوہرے بیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے بڑی مندی آنے کے آثارہیں۔ سبرامنیم نے ہارورڈیونیورسٹی کے سینٹر فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے ڈرافٹ ورکنگ پیپر میں کہا کہ ’’صاف طور پر یہ کوئی عام بحران  نہیں ہے۔ یہ ہندوستان کی بڑی مندی ہے جہاں معیشت آئی سی یو میں جا رہی ہے۔‘‘

نریندر مودی حکومت میں اقتصادی مشاورت کمیٹی کے صدر ہتے ہوئے سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کامسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لیے گئے قرض بینکوں کے این پی اے بن رہے تھے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ہندوستانی دفتر کے سابق چیف جوش فیمن کے ساتھ مل‌ کر لکھے گئے اپنے نئےپیپر میں سبرامنیم نے پہلے اور دوسرے دوہرے بیلنس شیٹ میں فرق کو بتایا ہے۔ سبرامنیم فی الحال ہاورڈ کینیڈی اسکول میں پڑھاتے ہیں۔

پہلی بار کا دوہرابیلنس شیٹ 2004-11 کی سرمایہ کاری بوم کے دوران اسٹیل اوربجلی کےسیکٹر کی کمپنیوں کے لیے گئے بینک قرض کے بارے میں تھا۔ وہیں، دوسری بار کادوہرا بیلنس شیٹ نوٹ بندی کے بعد غیر بینکنگ مالی کمپنیوں (این بی ایف سی) اورریئل اسٹیٹ فرموں کو شامل کرنے والا ایک بڑا واقعہ ہے۔

(ایجنسیاں)