تمام اختیارات کا وزیر اعظم دفتر کے پاس ہونا معیشت کی بہتری کے لیےمناسب نہیں: رگھو رام راجن

نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی)کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ ہندوستانی معیشت اس وقت ‘سستی ‘ کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستانی معیشت کے تمام اختیارات  وزیر اعظم دفتر کے ماتحت ہیں اوروزیروں کے پا س کوئی اختیار نہیں ہے۔ ’انڈیا ٹوڈے‘ میں شائع ایک مضمون میں راجن نے ہندوستان کی کمزور پڑتی معیشت کو سستی سےباہر نکالنے کے لیے اپنے مشورے دیے ہیں۔ انہوں نے لگاتار سست پڑتی معیشت میں اصلاح لانے کے لیے سرمایہ  کاری کے شعبہ، زمین اور مزدور بازاروں میں اصلاحوں کو آگے بڑھانے کی اپیل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے سرمایہ کاری اور شرح نمو کو بڑھانے پر بھی زوردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو محتاط طریقے سے ایف ٹی اے میں شامل ہوناچاہیے تاکہ مقابلہ بڑھایا جا سکے اور گھریلو صلاحیت میں اصلاح لائی جا سکے۔راجن نے اپنے مضمون میں لکھا ہے ’’یہ سمجھنے کے لیے کہ غلطی کہاں ہوئی ہے ہمیں سب سے پہلے موجودہ حکومت کے مرکزی نظام  سے شروعات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حکومت میں جو بھی فیصلے سامنے آ رہے ہیں وہ سب وزیر اعظم کے اردگردرہنے والے لوگوں اور وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) سے جڑے لوگوں تک ہی محدود ہیں۔‘‘

راجن نے کہاکہ اقتصادی سستی کو دور کرنے کی شروعات کے لیے یہ ضروری ہے کہ مودی حکومت سب سےپہلے اس مسئلہ کو قبول کرے کہ ہندوستان اقتصادی بحران  کی زد میں ہے۔‘‘

ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو رواں  مالی سال کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں گھٹ‌کر 4.5 فیصد رہ گئی ہے جو اس کے چھ سال کی نچلی سطح ہے۔ افراط زر بڑھنے سے افراطِ زر بحران  کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ یہ ایسی حالت ہوتی ہے جبکہ افراط زر بڑھنے کی وجہ سے مانگ میں کمی آنے لگتی ہے۔ راجن نے لکھاہے کہ تعمیر، ریئل اسٹیٹ اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے ’’گہرے بحران‘‘ میں ہیں۔ اسی طرح غیر بینکنگ مالی کمپنیاں (این بی ایف سی)بھی دباؤ میں ہیں۔ این بی ایف سی میں بحران  ہونے اور بینکوں میں پھنسا قرض بڑھنے کی وجہ سے معیشت میں قرض کابحران پیدا ہوا ہے۔ کارپوریٹ اور فیملیوں کو دیا گیا قرض بڑھ رہا ہے۔ مالی شعبے کےکئی حصے شدید دباؤ میں ہیں۔

بےروزگاری کے معاملے میں انھوں نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کے درمیان عدم اطمینان بڑھ رہا ہے۔ گھریلوصنعتی دنیا نئی سرمایہ کاری نہیں کر رہی ہے اور یہ حالت اس بات کا پختہ اشارہ دیتی ہے کہیں کچھ بہت غلط ہو رہا ہے۔

(ایجنسیاں)