ہاپوڑ:بازار سے مچھلی خرید کر لے جا رہے مدرسے کے بچوں سے مار پیٹ

ہندو شدت پسندوں نے مندر میں پھیکنے لے جانے کا الزام لگا کر زدو کوب کیا،پولیس نے للت کمار کو کیا گرفتار

نئی دہلی،31جولائی:۔

ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور انتظامیہ کے بے حسی نے شدت پسندوں کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں ۔ہندو شدت پسند نوجوانوں کے ذریعہ کہیں بھی کسی بھی جگہ غریب مسلمانوں پر کچھ بھی بے بنیاد الزام لگا کر مارٹنے پیٹنے اور انہیں پریشان کرنے کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں ۔کہیں کسی ریہڑی پٹری والے سبزی بیچنے والوں کو پریشان کیا جاتا ہے تو کہیں معمولی ہوٹل چلانے والے مسلمانوں کو ہندو دھرم ،اور آستھا کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگا کر زدو کوب کیا جاتا ہے ۔تازہ معاملہ اتر پردیش کے ہاپوڑ کا ہے جہاں کچھ ہندو شدت پسندوں نے مدرسے کے دو غریب بچوں کو زدو کوب کیا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی ،سر عام بھیڑ کے درمیان ان کے کپڑے پھاڑے اور بد سلوکی کی ۔

سوشل میڈیا پر غریب بچوں کے ساتھ کی جا رہی ما ر پیٹ کا ویڈیو وائرل ہے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع کے چنڈی مندر کے پاس کاہے ۔جہاں دو غریب مدرسے کے بچے قریب کے مارکیٹ سے مچھلی خرید کر لوٹ رہے تھے جنہیں کچھ شدت پسند ہندو نوجوانوں نے پکڑ لیا اور یہ الزام لگایا کہ یہ مچھلی مندر میں پھیکنے جا رہے تھے اور ان کی پٹائی کرنے لگے۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو بچے کرتا پائجامہ اور ٹوپی لگائے ہوئے ہیں ۔ان کے حلیہ سے آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ بچے کسی مدرسے کے بچے ہیں ۔ان کے ہاتھ میں ایک کالی پولیتھن میں  کوئی سامان نظر آ رہا ہے ۔اس دوران بھیڑ جمع ہے ۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے للت نامی ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے ۔اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ نشے میں تھا۔اس کے خلاف پولیس نے ہلکی دفعہ کا استعمال کیا ہے ۔

پولیس کے اس رویئے کے خلاف ٹوئٹر پر صارفین نے سوال کھڑے کئے ہیں ۔صحافی ذاکر علی تیاگی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مدرسے کے بچے بازار سے مچھلی لا رہے تھے، ہندو نوجوانوں نے انہیں روکا اور یہ الزام لگا کر مارا پیٹا کہ "وہ مندر میں مچھلی کا گوشت پھینکنے جا رہے ہیں”!معاملہ ہاپوڑ کے چنڈی مندر کے قریب کا ہے، پولیس نے للت کمار نامی ملزم کو گرفتار کیا ہے، لیکن اسے بچانے کے لیے اسے بتایا گیا ہے کہ وہ نشے میں ہے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ

ویڈیو میں صرف للت ہی نہیں دیگر لوگ بھی بچوں کے ساتھ  مار پیٹ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، پھر صرف ایک ملزم کو معمولی سیکشن کے تحت کیوں گرفتار کیا گیا؟ اس  پر 153 کیوں نہیں؟ اور اگر ایک ملزم پکڑا بھی گیا ہے تو اسے شرابی کیوں کہا جا رہا ہے جب کہ وہ ویڈیو میں نشے میں نہیں بلکہ اپنے حواس میں نظر آرہا ہے!