گائے کا پیشاب قابل استعمال نہیں،انسانوں کیلئے انتہائی مضر

انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(آئی سی اے آر کی تحقیق میں انکشاف،انتہائی خطرناک جراثیم کی موجودگی

نئی دہلی ،11اپریل :۔
ملک میں ہندوؤں کی اکثریت گائے کو ماتا اور مقدس مانتے ہوئے اس کی پوجا کرتی ہے ۔صرف پوجا ہی نہیں بلکہ اس کے پیشاب اور گوبر کو بھی پینے کو اپنی عقیدت کا حصہ مانتی ہے ۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر متعدد ہندو عقیدت مندوں کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ گائے کے پیشاب میں انسانوں کے لئے شفا ہے ،بلکہ متعدد خطرناک بیماریوں میں گائے کے پیشاب کو استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے ۔مگر ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ گائے کا پیشاب انسانوں کے لئے قابل استعمال نہیں ہے بلکہ انسانی زندگی کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے ۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوئی ہے کہ اس میں خطرناک جراثیم ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بریلی میں واقع ملک کے اہم ویٹرنری تحقیق کے ادارے آئی سی اے آر (انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) کی جانب سے کی گئی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ گائے کے پیشاب میں ایسے جراثیم پائے گئے ہیں جو انتہائی خطرناک ہیں بلکہ بھینس کا پیشاب ضرور کچھ جراثیموں کے خلاف کارگر پایا گیا۔
ادارے نے بھوج راج سنگھ کی قیادت میں پی ایچ ڈی کے تین طلبا کی جانب سے کی گئی تحقیق میں پایا گیا کہ گائیوں اور بیلوں کے پیشاب کے نمونوں میں ایسچارچیا کولائی کی موجودگی کے ساتھ کم از کم 14 اقسام کے خطرناک جراثیم موجود ہوتے ہیں جو پیٹ کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق کے نتائج آن لائن ریسرچ ویب سائٹ ریسرچ گیٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔


ادارے میں وبا امراض سائنس کے سبراہ بھوج راج سنگھ نے کہا ’’گائے، بھینس اور انسانوں کے 73 پیشاب کے نمونوں کے تجزیہ سے معلوم چلتا ہے کہ بھینس کے پیشاب میں وائرس مخالف سرگرمیاں گائیوں کے مقابلہ کہیں بہتر تھی۔ بھینس کے پیشاب میں ایس ایپی ڈرمیڈس اور ای ریپونٹسی کی طرح جراثیم پر کافی زیادہ اثر دار تھا۔
انہوں نے کہا ’’ہم نے مقامی ڈیری فارموں سے تین طرح کی گائیوں ساہی وال، تھارپارکر اور ونداوانی (کراس بریڈ) کے پیشاب کے نمونے جمع کئے، ساتھ ہی بھینسوں اور انسانوں کے نمونے بھی لیے۔ یہ تحقیق گزشتہ سال جون اور نومبر کے درمیان کی گئی۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملہ میں انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔