کیریرپلاننگ: مسقبل کی منصوبہ بندی کے لیے چند نکات

مارچ اور اپریل امتحانوں کا موسم ہوتا ہے۔ اس کے بعد طلبا اور والدین بے فکری کے عالم میں رہتے ہیں۔ جب کہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جس میں کیریر پلاننگ کی جا سکتی ہے۔ یہاں چند نکات درج کیے جاتے ہیں۔
صلاحیتوں کے مطابق کیریر پلاننگ :
صلاحیتوں کا مطلب انسان کی ذہنی اور جسمانی خوبیاں ہیں، لیکن خوبیوں کا اندازہ اس وقت ہوسکتا ہے جب ہمیں اپنی خامیوں اور کم زوریوں کا احساس ہو۔ ایک نوجوان کی خواہش پائلٹ بننا ہے، لیکن اس کی نظر کم زور ہے، اس لیے وہ پائلٹ نہیں بن سکتا۔ یا کوئی شخص صحافی بننا چاہتا ہے، لیکن اسے زبان پر عبور نہیں تو وہ اس پیشے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اچھی گفتگو کی صلاحیت رکھنے والے وکالت یا سیلز کے پیشے میں کامیاب
ہوسکتے ہیں۔
تعلیم کے مطابق کیریر پلاننگ:
تعلیم کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اب تک جو تعلیم حاصل کی ہے وہ اس پیشے کی ضرورت کے مطابق ہونی چاہیے جو آپ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ مثلاً ڈاکٹر کا پیشہ اختیار کرنے کی خواہش رکھنے والے کو لازماً انٹر میڈیٹ سائنس کا امتحان پری میڈیکل گروپ میں کامیاب کرنا ہوگا تب ہی وہ ایم بی بی ایس کے لیے داخلے کا اہل ہوگا۔
ذہانت کے مطابق کیریر پلاننگ:
زندگی میں کامیابی کے لیے تعلیم کے ساتھ ذہانت بھی لازمی ہے۔ ذہانت کا مطلب اپنے علم اور تجربے کو تجزیے کے ساتھ بروقت استعمال کرنا ہے۔ اچھی یادداشت، ذہانت کو نکھارتی ہے۔ کم سے کم وسائل کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانا بھی ذہانت کا کرشمہ ہے۔ انسان کوئی بھی کیریر منتخب کرے، کامیابی کے لیے ذہانت ضروری ہے۔
رجحان کے مطابق کیریر پلاننگ:
ہر شخص کو کوئی ایک یا چند کام آسان لگتے ہیں وہ انھیں دوسروں کے مقابلے میں جلد سیکھ جاتا ہے، ان کے تکنیکی پہلووں کو جلد سمجھ لیتا ہے۔ دوسرے افراد کے مقابلے میں یہ برتری اسے اس لیے حاصل ہوتی ہے کہ اس کا رجحان اس خاص کام یاشعبے کی طرف ہوتا ہے۔ بعض نوجوانوں کو الیکٹرونکس کے آلات سے اس قدر دلچسپی ہوتی ہے کہ اس کے اسرار و رموز سے خود بہ خود واقف ہو جاتے ہیں۔ پیشے کے انتخاب میں اپنے رجحان کو لازماً مد نظر رکھنا چاہیے اور اس کے مطابق اپنی ترجیحات میں سے کیریر کا انتخاب کرنا چاہیے۔
دلچسپی کے مطابق کیریر پلاننگ:
بعض کام جو دوسروں کے لیے مشکل ہوتے ہیں وہ آپ کے لیے آسان ہوں گے اور جو کام آپ کو مشکل نظر آتے ہیں وہ دوسروں کے لیے بہت سہل ہو سکتے ہیں۔ مشکل اور آسان کا یہ سارا کھیل ہماری ذاتی دلچسپیوں کا نتیجہ ہے۔ جس کام سے ہمیں دلچسپی ہوتی ہے وہ ہمارے لیے آسان ہوجاتا ہے۔ عملی زندگی کے لیے پیشے کا انتخاب کرتے وقت دلچسپی کا عنصر نہایت اہم ہے کیوں کہ انسان کو وہی کام بطور پیشہ اپنانا چاہیے جو اسے دلچسپ نظر آئے۔ کام دلچسپ رجحان کے مطابق ہو تو وہ کام نہیں رہتا مشغلہ بن جاتا ہے اور اس کام کو انجام دیتے وقت انسان تھکن محسوس نہیں کرتا خواہ اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ صرف ہوتا ہو۔ کوشش کرنی چاہیے کہ جو کام آپ کے لیے دلچسپ ہیں وہی آپ کا پیشہ بھی ہوں۔
حالات کے مطابق کیریر پلاننگ:
انسان کا ماحول اس کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہی ماحول پیشے کے انتخاب میں آپ کے فیصلے کو بھی متاثر کرسکتا ہے، آپ کی جدوجہد کا رخ متعین کرسکتا ہے۔ مثلاً ایک کم وسائل رکھنے والے نوجوان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے والد کا ہاتھ بٹانے کے لیے دسویں جماعت کے بعد ملازمت کرے۔ یہ نوجوان اپنے خاندان کے حالات کے پیشِ نظر دسویں جماعت کے بعد ملازمت کرسکتا ہے اور شام کے کالج میں یا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ذریعے اپنی تعلیم جاری رکھ سکتا ہے۔(ماخوذ)
***