قازقستان کینڈی جھیل،پانی میں بسا ہے پرکشش درختوں کاجنگل

ڈاکٹر ابو الفرقان

ڈاکٹر ابو الفرقان
دنیا بھر کی جھیلوں میں کچھ نہ کچھ خاص ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ ہم اس خاص چیز کو معلوم کریں۔ ایسی ہی ایک جھیل کا ہم ہفت روزہ ’دعوت‘ کے قارئین کو تعارف کراتے ہیں۔ انتہائی خوبصورت سیاحتی مقام جہاں جانے کی خواہش قازقستان آنے والے سبھی کرتے ہیں۔ اس جھیل کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں پر پانی کے اندر وہ درخت ہیں جو عموماً پانی کے باہر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہوا اس راز پر سے اب پردہ اٹھ چکا ہے۔ دنیا میں کئی ایسی عجیب و غریب چیزیں ہیں جن کا راز سلجھانا سب کے بس کی بات نہیں ہے۔ ہم بات کر رہے ہیں ’’لیک کینڈی‘‘ Lake Kaindy جھیل کی۔ قازقستان میں موجود یہ ایک بے حد پُر اسرار اور خوبصورت جھیل ہے۔ یہاں پورا کا پورا جنگل پانی میں سمایا ہوا ہے۔ جھیل کے اندر موجود بڑے بڑے درخت دیکھ کر ہر کوئی حیران ہوجاتا ہے۔
یہ جھیل کئی طرح کے پیڑوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سال 1911 میں اس علاقے میں خطرناک زلزلہ آیا تھا جس کی زد میں پورا علاقہ آگیا تھا۔ اس کی لپیٹ میں جنگل بھی آگیا تھا۔ تب ہی درختوں کا زیادہ تر حصہ جھیل میں سما گیا تھا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ پیڑوں نے اپنے کو اس جھیل کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ اب ان کی نئی شاخیں پانی کے اندر کئی فٹ بلند اُگ گئی ہیں۔
اندازہ کیا جا رہا ہے کہ 1911 میں زلزلہ سے 452 افراد ہلاک اور 1094 عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں جب کہ 4 ہزار سے زائد پالتو جانور بھی ہلاک ہوگئے تھے۔ سمندر کی سطح سے تقریباً 2000 میٹر بلندی پر موجود اس جھیل کا پانی کافی ٹھنڈا ہے۔ یہ جھیل قازقستان کے الماٹی سے 280 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ جگہ سیاحوں کے لیے کافی پرکشش ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں یہ جھیل آئس ڈاونگ اور مچھلی پکڑنے کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔ قدرت کے اس خوبصورت نظارے کو دیکھ کر بے اختیار خالقِ کائنات کی حمد وثنا زبان پر آجاتی ہے جس نے دنیا بھر میں عقل رکھنے والوں کے نشانیاں رکھی ہیں۔
***