کمپیوٹر اور موبائل فون محفوظ نہیں، سائبر سیکورٹی ضروری ہے
انٹرنیٹ کی دنیا میں درپیش خطرات
شفیق احمد
ابن عبداللطیف آئمی ، مالیگاؤں
آج کا زمانہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا زمانہ ہے۔ آج کے دور میں زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر اور موبائل کا عمل دخل ہو گیا ہے۔ آسانی پیدا کرنے کی غرض سے انٹرنیٹ کے ذریعے کاروبار ، شاپنگ اور اب تعلیم وغیرہ بالکل عام بات ہو گئی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ اِس حد تک سرائیت کرچکے ہیں کہ ان کے بغیر بر وقت اور تیز رفتاری سے کام مکمل کرنا ناممکن سا ہوگیا ہے۔ آج کے زمانے میں کمیونی کیشن (مراسلہ) کے لیے عام زمینی ڈاک کے بجائے ای میل، جی میل، واٹس ایپ وغیرہ کا استعمال، تفریح یعنی انٹرٹینمنٹ کے لیے ریڈیو اور ٹی وی کی جگہ آن لائن ویڈیوز اور گانے ڈیجیٹل کیبل وغیرہ کا استعمال، حمل ونقل یعنی ٹرانسپورٹیشن کے لیے کمپیوٹرائزڈ انجن، جی پی ایس GPS سسٹم، ہوائی و بحری جہازوں کے لیے نیوی گیشن سسٹم کا استعمال، خریدوفروخت، کاروبار، آن لائن اسٹور، برقی اور دیگر بلوں کی ادائیگی کے لیے کریڈٹ کارڈ و ڈیبیٹ کارڈ کا استعمال، طب و ادویات کے شعبے میں کمپیوٹرائزڈ آلات کا استعمال اور طبی دستاویزات اور مریضوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے کمپیوٹر کا استعمال اتنا زیادہ عام ہوگیا ہے کہ اِس کے بغیر کام ہی نہیں چل سکتا ہے۔اب کرونا وائرس کی وجہ سے تو ’’ورچوئلایزیشن‘‘ کا زمانہ آگیا ہے اور آفس کے تمام کام سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ کر رہے ہیں۔ اِس سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل کس طرح ہماری زندگی پر حاوی ہوچکے ہیں۔ کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل سے جہاں اتنی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں وہیں کچھ مسائل بھی نمودار ہوئے ہیں۔ جن میں ’’پرائیویسی، آن لائن فراڈ، وائرس اور ہیکنگ‘‘ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ آپ نے کریڈٹ کارڈ نمبر کی چوری اور ایک میل کے ذریعے پھیلنے والے وائرس کے بارے میں ضرور سنا ہوگا بلکہ آپ میں سے کچھ افراد یا آپ کے قریبی دوست یا قریبی عزیز یا کاروباری ساتھی اِن مسائل سے دوچار بھی ہوئے ہوں گے۔ اگر آپ کے ساتھ یا آپ کے شناساؤں میں سے کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہوگا تب بھی آپ نے کو کی سُن گُن ضرور ہوگی۔ اِن مسائل سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ انٹرنیٹ کی دنیا میں درپیش مسائل اور خطرات کو سمجھیں اور اِن سے بچنے کے لیے جو اقدامات ضروری ہیں اُنہیں سیکھیں۔
سائبر سیکیوریٹی کیا ہے؟
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آپ کی روز مرہ زندگی کا کتنا انحصار موبائل فون اور کمپیوٹر پر ہے؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی ذاتی اور اہم معلومات آپ کے موبائل فون اور کمپیوٹر میں یا کسی دوسرے کے کمپیوٹر میں کتنی محفوظ ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اِن معلومات تک کوئی غیر متعلقہ شخص بھی پہنچ سکتا ہے اور آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے؟ کیا آپ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر موجود اپنی ذاتی معلومات کے تحفظ کے بارے میں مکمل پُر اعتماد ہیں؟ اِن تمام سوالات کا جواب ہمارے لیے جاننا بہت ضروری ہے اور اِن کی حفاظت کرنا بھی ضروری ہے۔ اِس معاملے میں ہماری مدد ’’سائبر سیکوریٹی‘‘ کرتی ہے۔ ’’سائبر سیکوریٹی‘‘ موبائل، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر موجود خطرات سے بچاؤ اور آپ کی ذاتی اور اہم معلومات کو محفوظ بنانے کے طریقۂ کار کے بارے میں بتاتی ہے۔’’سائبر سیکوریٹی‘‘ کے بنیادی مقاصد میں ذاتی اور اہم معلومات کی چوری کے لیے ہونے والے حملوں کو روکنا، اُن کا سُراغ لگانا اور اُن کا جواب دینا شامل ہیں۔
سائیبر سیکوریٹی کیوں ضروری؟
موبائل اور کمپیوٹر خاص طور سے ’’انٹرنیٹ کی دنیا‘‘ میں آپ کے لیے بے شمار خطرات موجود ہیں جن میں سے چند بہت ہی زیادہ خطرناک ہیں اور وہ یہ ہیں۔ (1) ایسے وائرس عام ہیں جو آپ کے کمپیوٹر میں موجود قیمتی اور اہم ’’ڈیٹا‘‘ کو ختم کرسکتے ہیں یا اسے اِس طرح خراب (کرپٹ) کرسکتے ہیں کہ وہ استعمال کے قابل ہی نہ رہیں (2) کوئی شخص آپ کے کمپیوٹر میں بلا اجازت داخل ہوسکتا ہے اور کمپیوٹر میں موجود فائلوں میں ترمیم کرسکتا ہے یا آپ کا قیمتی اور اہم ڈیٹا چوری و حذف (ڈیلیٹ) بھی کرسکتا ہے (3) کوئی شخص آپ کے کمپیوٹر سے کریڈٹ کارڈ، بینک یا دیگر مالیاتی اداروں سے معلومات حاصل کرکے ان کے ذریعے آپ کو مالی نقصان سے دوچار کرسکتا ہے۔ آپ ’’انٹر نیٹ کی دنیا‘‘ میں چاہے کتنے ہی محتاط رہتے ہوں لیکن اِس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ آپ کا کمپیوٹر اور موبائل فون اِن تمام خطرات سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ عملی طور پر اِن تمام خطرات سے مکمل طور پر بچنا تقریباً ناممکن ہے لیکن کچھ ایسے طریقۂ کار ہیں جن پر عمل درآمد کرکے آپ اِن خطرات کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔ یہ طریقۂ کار عام طور سے ’’سائبر سیکوریٹی‘‘ کی ’’بیسٹ پریکٹس‘‘ Best Practice کہلاتے ہیں۔ کمپیوٹر، موبائل اور ’’انٹر نیٹ کی دنیا‘‘ میں خود کو محفوظ کرنے کی غرض سے جوپہلا کام آپ کو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر درپیش خطرات سے آگاہی حاصل کریں اور اِس سلسلے میں جو تیکنیکی الفاظ (ٹرمنالوجی) استعمال ہوتے ہیں انہیں سمجھیں۔ اِن میں سے چند کے بارے میں کچھ تفصیل پیش ہے۔
ہیکرز
’’ہیکرز‘‘ ایسے افرد کو کہتے ہیں جو کمپیوٹر سسٹم یا سافٹ وئیر میں موجود کسی خامی کی تلاش میں رہتے ہیں جس سے فائدہ اُٹھا کر وہ اُنہیں اپنے فائدے کے لیے استعمال کرسکیں۔ حالانکہ بسا اوقات اُن کا ارادہ بری نیت لیے ہوئے نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف تجسس کی خاطر یہ کام کرتے ہیں لیکن اُن کا یہ کام غیر قانونی ہی سمجھا جاتا ہے۔ اُن کی تحقیق اور جستجو کا نتیجہ کبھی تو ایسے شرارتی کمپیوٹر پروگرام کی صورت میں نکلتا ہے جس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا اور کبھی شر پسند سرگرمی کے حامل خطرناک وائرس کی شکل میں نکلتا ہے جو کمپیوٹر کو خراب (کرپٹ) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ Malicious کا اردو ترجمہ ’’حاسد‘‘ یا ’’کینہ پرور‘‘ ہے۔Malicious کوڈ سے مُراد ایسے کمپیوٹر پروگرام ہیں جس سے آپ کے کمپیوٹر کی ’’پرائیویسی‘‘ اور قیمتی اور اہم ’’ڈیٹا‘‘ کو خطر لاحق ہوسکتا ہے۔ اِس ’’کیٹیگری‘‘ میں ’’وائرس، ورم اور ٹروجن ہارس‘‘ شامل ہیں۔ اکثر افراد اِن تینوں کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں لیکن یہ سب ایک دوسرے سے الگ ہیں اور اپنے الگ الگ مخصوص خواص رکھتے ہیں۔ اِن کے بارے میں کچھ تفصیل پیش ہے۔
وائرس
یہ ایسا Malicious کوڈ ہے جو آپ کے کمپیوٹر کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن اِس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے آپ کوئی ایسی حرکت کریں جس سے یہ پروگرام چل سکے۔ اِس حرکت سے مُراد آپ کے کمپیوٹر میں ایسی ’’ای میل اٹیچمنٹ‘‘ کو کھولنا بھی ہوسکتا ہے جس میں ’’وائرس‘‘ موجود ہو اور کسی ایسی ’’ویب سائٹ‘‘ پر ’’وزٹ‘‘ کرنا بھی ہوسکتا ہے جہاں پر ’’وائرس‘‘ رکھا گیا ہو۔
ورم
یہ ’’وائرس‘‘ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے کیونکہ اِس کو متحرک ہونے کے لیے آپ کی کسی حرکت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ’’ورم‘‘ کسی سافٹ وئیر میں موجود خامی vulnerability کا نشانہ بنا کر اپنا کام شروع کرتا ہے اور پورے کمپیوٹر کو آلودہ (کرپٹ) کردیتا ہے۔ ایک کمپیوٹر کو شکار کرنے کے بعد ’’ورم‘‘ دوسرے کمپیوٹر کی تلاش شروع کردیتا ہے جسے وہ اپنا شکار بنا سکے۔ یہ بھی ’’ای میل، ویب سائٹ اور نیٹ ورک بیسڈ سافٹ وئیر‘‘ کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ’’ورم‘‘ اور ’’وائرس‘‘ میں بنیادی فرق اس کا خود کار طریقے سے پھلنا پھولنا ہے۔
ٹروجن ہارس
یہ ایسا Malicious کوڈ پروگرام ہے جس کا ظاہر کچھ اور باطن کچھ اور ہوتا ہے۔ یہ پروگرام میں ظاہر میں تو کسی ’’کمپیوٹر گیم‘‘ یا عام سا ’’بے ضرر سافٹ وئیر‘‘ دکھائی دیتا ہے لیکن اصل میں چُھپ کر کچھ اور ہی کام سر انجام دے رہا ہوتا ہے۔مثال کے طور پر انٹرنیٹ پر بے شمار اِس طرح کے سافٹ وئیر موجود ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اِن کی مدد سے آپ اپنے کمپیوٹر کی اسپیڈ یا انٹرنیٹ کی اسپیڈ تیز کرسکتے ہیں لیکن اصل میں یہ آپ کی خفیہ اور اہم معلومات کہیں دور بیٹھے شخص کو پہنچا رہا ہوتا ہے۔
٭٭٭
کمپیوٹر کا استعمال آج کل اتنا زیادہ عام ہوگیا ہے کہ اِس کے بغیر کام ہی نہیں چل سکتا ہے۔اب کرونا وائرس کی وجہ سے تو ’’ورچوئلایزیشن‘‘ کا زمانہ آگیا ہے اور آفس کے تمام کام سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ کر رہے ہیں۔ اِس سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل فون کس طرح ہماری زندگی پر حاوی ہو چکے ہیں؟ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ اور موبائل سے جہاں اتنی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں وہیں کچھ مسائل بھی نمودار ہوئے ہیں۔ جن میں ’’پرائیویسی، آن لائن فراڈ، وائرس اور ہیکنگ‘‘ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔