چار دھام سڑک پروجیکٹ: سپریم کورٹ کی خصوصی کمیٹی کے سربراہ نے منصوبے کے تحت جنگل اور جنگلی جانداروں کے قوانین کی خلاف ورزی کی نشان دہی کی

نئی دہلی، اگست 26: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ کے مقرر کردہ ایک طاقتور کمیٹی کے چیئرپرسن نے منسٹری آف روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز کی چار دھام یوجنا کے تحت جنگلات اور جنگلات کے باشندوں کی زندگی کے قوانین کی متعدد خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے۔

12،000 کروڑ روپیے کی لاگت سے 889 کلومیٹر طویل سڑک کو وسیع کرنے کے منصوبے کا مقصد اتراکھنڈ کے چار بڑے سیاحتی اور مذہبی مقامات، کیدار ناتھ، بدری ناتھ، گنگوتری اور یمونوتری کو جوڑنا ہے۔

سکریٹری برائے ماحولیات کو 13 اگست کو لکھے گئے خط میں ایچ پی سی کے چیئر پرسن اور ماحولیات کے ماہر روی چوپڑا نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت درختوں کو گرانے، پہاڑیوں کو کاٹنے اور کھودے ہوئے مواد کو بغیر کسی اجازت کے مختلف مقامات پر پھینکنے سے ’’ہمالیائی ماحولیات کو ناقابل حساب اور طویل مدتی نقصان پہنچا ہے۔‘‘

انھوں نے وزارت ماحولیات سے اس معاملے میں ضروری کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ کی اس طاقتور کمیٹی کو اگست 2019 میں سپریم کورٹ نے تشکیل دیا تھا، جس سے اس منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کی جانچ پڑتال کرنے اور اس کے حل کی سفارش کرنے کو کہا گیا تھا۔

چوپڑا کے خط میں درج خلاف ورزیوں میں جائز اجازت کے بغیر کام کرنا، پرانی منظوری کا غلط استعمال کرنا، کلیئرنس کے بغیر کام کرنا اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم سیکرٹری برائے وزارت ماحولیات رامیشور پرساد گپتا نے کہا کہ وہ چوپڑا کے مذکورہ خط سے واقف نہیں ہیں۔ انھوں نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’میں نے یہ نہیں دیکھا لیکن اگر وزارت ماحولیات کو کوئی خط ملا ہے تو ہم فطری طور پر اس پر غور کریں گے۔‘‘

چوپڑا نے یہ بھی کہا کہ وزارت نے ابھی ان کے خط کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’میں نے اسے 13 اگست کو وزارت کے متعدد عہدیداروں کو ای میل کیا۔ چوں کہ وزارت ہمیشہ فوری طور پر جواب نہیں دیتی ہے، لہذا میں نے سوچا کہ میں ان کو دوبارہ لکھنے سے پہلے چند ہفتے کا وقت دوں گا۔‘‘

واضح رہے کہ پہاڑی سڑکوں کی مثالی چوڑائی پر ممبروں کے اختلاف رائے ہونے کے بعد جولائی میں کمیٹی نے دو رپورٹیں پیش کیں۔ تاہم ان دونوں رپورٹس میں مختلف کوتاہیوں کو نشان زد کیا گیا ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ ’’تفصیلی تحقیقات اور ضروری کارروائی‘‘ کے لیے وزارت ماحولیات کو ایک نوٹ ارسال کیا جائے۔

دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق یہ رپورٹیں مختلف مرکزی وزارتوں اور سپریم کورٹ کو پیش کی گئی ہیں۔