سپریم کورٹ شرجیل امام کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کو یکجا کرنے درخواست کی سماعت دو ہفتوں بعد کرے گا

نئی دہلی، 26 اگست: پی ٹی آئی کی خبر مطابق سپریم کورٹ نے جے این یو کے طالب علم اور سی اے اے مخالف کارکن شرجیل امام کی درخواست پر بدھ کے روز سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی، جنھوں نے ان کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز کو ایک جگہ جمع کرنے کی درخواست کی تھی۔

جسٹس اشوک بھوشن، آر ایس ریڈی اور ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت دو ہفتوں کے بعد کرے گی کیوں کہ امام کے لیے پیش ہونے والے وکیل نے اس معاملے میں کچھ اضافی دستاویزات داخل کرنے کے لیے وقت مانگا ہے۔

اس سے قبل 19 جون کو اعلی عدالت نے کہا تھا کہ وہ ان پانچوں ریاستوں کے جوابات دیکھے بغیر کوئی عبوری احکامات منظور نہیں کرسکتی جہاں امام کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

عدالت عظمی کو پہلے بتایا گیا تھا کہ دہلی اور اترپردیش کی حکومتوں نے امام کی درخواست پر اپنے جوابی حلف نامے داخل کردیے ہیں لیکن آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کی طرف سے کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اپنی درخواست میں امام نے اپنے خلاف تمام فوجداری مقدمات کو قومی دارالحکومت منتقل کرنے اور کسی ایک ایجنسی کے ذریعے ان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

IITممبئی سے کمپیوٹر سائنس میں گریجویٹ شرجیل امام جے این یو میں واقع تاریخی علوم کے مرکز میں ریسرچ اسکالر ہیں۔