پنجاب: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی سے روکنے پر پولیس اہلکاروں پر حملے کے لیے مزید 4 افراد گرفتار

پنجاب، اپریل 13: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر روکنے کے بعد پنجاب میں پولیس افسران پر مبینہ طور پر حملہ کرنے اور ایک اہلکار کا ہاتھ کاٹنے کے الزام میں مزید چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزموں کو، جنھوں نے "نہنگوں” کے لباس پہنے تھے، پٹیالہ میں ایک گھنٹہ طویل تعطل کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس معاملے میں اب تک مجموعی طور پر 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کے ایک گروپ نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا تھا اور اس سے پہلے انھوں نے اپنے پک اپ ٹرک کو پولیس بیریکیڈ سے ٹکرایا۔ پولیس کے ذریعے گروپ سے کرفیو پاس طلب کرنے کے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔ ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر کا ہاتھ تلوار سے کاٹا گیا تھا۔ ڈائریکٹر جنرل پولیس دنکر گپتا نے بتایا کہ بلوندر سنگھ، جس کی شناخت ڈیرہ کے سربراہ کے طور پر کی گئی تھی، واقعے کا اصل مجرم تھا۔

حملے کے بعد گروہ موقع سے فرار ہوگیا اور اپنے ڈیرہ میں پناہ لے لی۔ سنگھ اور ان کے حواریوں نے اپنے ہتھیار پھینک دینے سے انکار کردیا اور احاطے میں مورچہ لگایا اور ایل پی جی سلنڈروں سے دھماکے کرنے کی دھمکی دی۔ تاہم گاؤں کے سربراہ کے ذریعہ منوانے کے بعد ملزموں نے ہتھیار ڈال دیے۔ ایک ملزم زخمی ہوا، جسے اسپتال لے جایا گیا۔

پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دنکر گپتا نے بتایا ’’دو گھنٹے کے تعطل کے بعد مقامی سرپنچ کی سربراہی میں ثالثوں کی ایک ٹیم گرودوارے میں داخل ہوئی۔ مزید آدھے گھنٹے کے بعد مجرموں نے ہتھیار ڈال دیے۔ وہ تلواریں اور چاقو لے کر نکلے تھے۔ پولیس نے گیس سلنڈر بھی برآمد کیے جو بارود کے طور پر استعمال ہوسکتے تھے۔‘‘

ملزمان سے دو پٹرول بم سمیت متعدد اسلحے برآمد ہوئے۔ پوست کی بھوسی کے پانچ بیگ، جو افیون نکالنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور جس کو "سلفا” کے ساتھ ملایا جاتا ہے اور دیگر وسیع مقدار میں منشیات کو بھی ضبط کیا گیا ہے۔ دی ہندو کے مطابق پولیس نے کیمیائی مادے والی بوتلوں کے علاوہ 39 لاکھ روپے نقدی بھی ضبط کی۔

ملزمان کے خلاف دو الگ الگ مقدمات درج ہیں۔ پانچ حملہ آوروں پر سبزی منڈی میں حملہ کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اسٹینڈ آف کے دوران گیارہ افراد پر پولیس پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ نارکوٹکس، ڈرگس اینڈ سائیکو ٹروپک سبسٹنس ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دریں اثنا جس پولیس اہلکار کا ہاتھ کاٹا گیا تھا، اسے راجندرا اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے اسے پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پی جی آئی ایم آر) چنڈی گڑھ منتقل کردیا گیا۔ بعدازاں حکام نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پولیس اہلکار کا ہاتھ دوبارہ جوڑنے کی سرجری کامیاب رہی۔