وزیر اعظم نریندر مودی لاک ڈاؤن کے آخری دن کل صبح 10 بجے قوم سے خطاب کریں گے

نئی دہلی، اپریل 13: وزیر اعظم کے دفتر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کورونا وائرس وبائی سے نمٹنے کے لیے نافذ21 روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے آخری دن منگل کی صبح 10 بجے ملک سے خطاب کریں گے۔

حکومت کی طرف سے اس بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ آیا وہ منگل کے بعد لاک ڈاؤن کو ختم کرنے یا بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم مودی نے 11 اپریل کو 13 ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کی تھی، جس میں بیشتر وزرائے اعلی لاک ڈاؤن میں توسیع کے حق میں تھے۔

چھ ریاستوں نے لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کر دیاہے، جن میں مہاراشٹرا، اڈیشہ، راجستھان، تلنگانہ اور مغربی بنگال نے لاک ڈاؤن کو 30 اپریل تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے، جب کہ پنجاب نے یکم مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔

مودی کی وزرائے اعلی سے ملاقات کے بعد مرکز نے 11 اپریل کو کہا تھا کہ وہ ریاستوں کی طرف سے لاک ڈاؤن میں توسیع کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ریٹرس نے نامعلوم سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے پیر کو بتایا کہ مرکزی حکومت 15 اپریل سے مینوفیکچرنگ کے کچھ شعبوں کو دوبارہ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی نے کچھ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کچھ اہم صنعتوں کو کھولنے کے منصوبوں کو سامنے لائیں کیوں کہ اس لاک ڈاؤن سے غریبوں کے روزگار کو نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثنا وزارت تجارت و صنعت نے وزارت داخلہ کو ایک خط میں مشورہ دیا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے ساتھ مزید صنعتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جائیں۔ وزارت نے کہا کہ آٹوز، ٹیکسٹائل، دفاع، برقیات اور دیگر شعبوں میں جزوی طور پر مینوفیکچرنگ کی اجازت دی جانی چاہیے۔

وزارت تجارت کے سکریٹری گروپرساد مہاپترا نے ایک خط میں لکھا ’’یہ نئی سرگرمیاں معاشی سرگرمیوں کو بہتر بنانے اور لوگوں کے ہاتھوں میں لیکویڈیٹی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔‘‘

اس لاک ڈاؤن نے تارکین وطن مزدوروں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے بہت سارے مزدور اپنا روزگار کھو چکے ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق مودی نے چیف منسٹروں سے ملاقات کے دوران کہا کہ حکومت کا نعرہ ’’جان ہے تو جہان ہے‘‘ سے اب ’’جان بھی، جہان بھی‘‘ میں بدل گیا ہے۔ شاید یہ ایک اشارہ ہے کہ قواعد و ضوابط کے تحت معیشت کے کچھ شعبے دوبارہ کھل سکتے ہیں۔