نیشنل کانفرنس نے ڈیلیمیٹیشن کمیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا

سرینگر، مئی 29: نیشنل کانفرنس (این سی) نے حد بندی کمیشن کو مسترد کر دیا ہے اور اس عمل سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کو پارٹی نے 5 اگست 2019 کو ہونے والے واقعات کو قبول کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

یہ اعلان اس وقت آیا ہے، جب لوک سبھا کے اسپیکر اوم بریلا کے ذریعے جمعرات کے روز تین نیشنل کانفرنس کے ممبران پارلیمنٹ—فاروق عبد اللہ، محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی کو نامزد کرنے کا فیصل کیا۔

نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا ’’این سی حد بندی کی مشق میں حصہ نہیں لے گی۔‘‘

بعد میں پارٹی نے کمیشن کو مسترد کرنے کی وجوہات کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے ’’حد بندی کمیشن جے اینڈ کے ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کا ایک مصنوعہ ہے جسے این سی سپریم کورٹ میں اور اس کے باہر چیلنج کررہا ہے۔ کمیشن میں حصہ لینا 5 اگست 2019 کو ہونے والے واقعات کو قبول کرنے کے مترادف ہے، جس کے لیے این سی تیار نہیں ہے۔ اس لیے نیشنل کانفرنس اس عمل کو مسترد کرتی ہے اور اس کے تین ممبران پارلیمنٹ اس میں حصہ نہیں لیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ این سی اور دیگر مقامی جماعتوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ گذشتہ سال 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں لداخ، اور جموں و کشمیر میں تقسیم کے بعد سے کشمیر میں صورتِ حال کشیدہ ہے۔