نوح :دہلی ہائی کورٹ میں ہیٹ اسپیچ کے ویڈیوز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

101خواتین وکلاءنےچیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا خط،نوح تشدد کے بعد ہریانہ میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ جیسی نفرت انگیز تقریر کے خلاف آواز اٹھائی

نئی دہلی ،18 اگست :۔

ہریانہ میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد مسلمانوں کے خلاف علاقے میں منظم طریقے سے مہم شروع ہو گئی ہے ۔متعدد ہندو شدت پسند تنظیمیں پنچایتوں کا انعقاد کر کے سر عام مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی  کر رہی ہیں ہندو اکثریت سے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کی اپیل کر رہی ہیں ۔اس طرح کے اشتعال انگیزی کے ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں جس کے خلاف ملک کا سنجیدہ طبقہ فکر مند ہے۔

اس سلسلے میں دہلی ہائی کورٹ کی خواتین وکلاء کے فورم نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو ایک خط بھیجا ہے کہ وہ نوح تشدد کے بعد ہریانہ میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ جیسی نفرت انگیز تقاریر کو روکیں۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں نوح سمیت ہریانہ کے مختلف مقامات پر نفرت انگیز تقاریر کی گئی ہیں۔ اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔ ان ویڈیوز میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ جیسی نفرت انگیز باتیں کہی گئی ہیں۔ ان خواتین وکلاء نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ ان نفرت انگیز تقاریر کی ویڈیوز کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔

101 خواتین وکلاء کے دستخط والے 3 صفحات پر مشتمل اس خط میں سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔ نفرت انگیز تقریر کی ویڈیو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے عدالت سے تین مطالبات کیے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہریانہ حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، نفرت انگیز تقریر کی ویڈیوز پر پابندی عائد کرے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔

لا نیوز ویب سائٹ بار اینڈ بنچ کی ایک رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ کے خواتین وکلاء کے فورم نے اپنے خط میں کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر اور ٹارگٹ کر کے تشدد بھڑکانے والی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آچکی ہیں اس لیے ان کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس طرح کے واقعات کے لیے ریاست کو ہدایات جاری کی جائیں۔ اس کے علاوہ، ریاست کو ایسے ویڈیوز کا سراغ لگانے اور ان پر پابندی لگانے کا حکم دیا جانا چاہیے جو کسی کمیونٹی، عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے یا کمیونٹی کے معاشی بائیکاٹ پر زوردیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 101 خواتین وکلاء کے دستخط شدہ خط پٹیشن میں نفرت انگیز تقاریر کے ذمہ دار پائے جانے والے افراد کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔