نفرت کی سونامی میں کیجریوال نے فلاحی منصوبوں کے علاوہ کسی طرف دھیان نہیں دیا

نئی دہلی، فروری 11— دہلی اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی رجحانات واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ طاقتور بی جے پی کے غیرمعمولی حملے کا سامنا کرنے کے بعد بھی اروند کیجریوال کی حکومت برقرار رہے گی۔

گنتی مراکز کے ابتدائی رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ حکمران عام آدمی پارٹی 54 نشستوں پر سبقت لے رہی ہے جب کہ بی جے پی کو 15 اور کانگریس کو 1 نشست پر برتری حاصل ہے۔انتخابات 8 فروری کو ہوئے تھے۔

2015 کے انتخابات میں اے اے پی نے 70 رکنی اسمبلی میں 67 نشستیں جب کہ بی جے پی نے تین نشستیں حاصل کی تھیں، جب کہ کانگریس کو ایک بھی نشست نہیں ملی تھی۔

اس انتخابی مہم میں بی جے پی نے شاہین باغ احتجاج کو نشانہ بناتے ہوئے سماجی تانے بانے پر وحشیانہ حملے کا آغاز کیا۔ عآپ حکومت کے فلاحی منصوبوں کا مذاق اڑایا گیا۔ اور خود وزیر اعلی کیجریوال کو بھی ذاتی حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ بی جے پی کے کچھ رہنماؤں نے انھیں "دہشت گرد” کہا تھا۔

اشتعال انگیز تبصروں کی وجہ سے بی جے پی کے متعدد رہنماؤں بشمول ایک مرکزی وزیر اور ایک ممبر پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن کی طرف سے سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ دوسری طرف عآپ اور کیجریوال اپنی حکومت کی کارکردگی پر توجہ مرکوز کیے رہے۔