مہاجر مزدوروں سے ٹرین اور بس کا کرایہ نہ لیں: سپریم کورٹ کی ہدایت

نئی دہلی، مئی 28: جمعرات کو جسٹس اشوک بھوشن، ایس کے کول اور ایم آر شاہ پر مشتمل تین ججوں کے بنچ نے ہدایت کی کہ تارکین وطن مزدوروں کو ٹرین یا بس کے ذریعے سفر کے لیے کوئی کرایہ وصول نہیں کیا جانا چاہیے اور ریاستوں کو اس کا اشتراک کرنا چاہیے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو متعلقہ ریاستوں کی طرف سے اس وقت تک کھانا فراہم کیا جائے گا، جب تک کہ وہ اپنے گھروں کو واپس نہیں پہنچ جاتے۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ مہاجروں کو بھیجنے والی ریاست اسٹیشن پر کھانا اور پانی مہیا کرے جب کہ ریلوے سفر کے دوران انھیں کھانا فراہم کرے۔

عدالت عظمی کے بنچ نے مشاہدہ کیا کہ تارکین وطن کے اندراج، نقل و حمل اور خوراک اور پانی کی فراہمی کے عمل میں ’’متعدد غلطیاں پائی گئیں۔‘‘

عدالت نے کہا ’’اندراج کے بعد بھی مہاجروں کو ٹرین یا بس میں سوار ہونے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ تارکین وطن مزدوروں کی ایک بڑی تعداد اب بھی پیدل ہی چل رہی ہے۔‘‘ تاہم سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو ہدایت ہے کہ اگر کسی بھی تارکین وطن مزدور کو پیدل چلتے ہوئے دیکھا جائے تو بس یا گاڑی کی سہولت فراہم کی جائے۔

بنچ نے حکم دیا کہ ’’ریاست تارکین وطن کارکنوں اور ریاستوں کے اندراج کی نگرانی کرے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اندراج کے بعد انھیں ابتدائی تاریخ میں ٹرین یا بس میں سوار کیا جا سکے۔ مکمل معلومات تمام متعلقہ افراد تک پہنچائی جائیں۔‘‘

سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی کہ تارکین وطن مزدوروں کو سڑکوں پر چلتے ہوئے پائے جانے پر انھیں فوری طور پر پناہ گاہوں میں لے جاکر کھانا مہیا کیا جائے اور انھیں تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں۔

اعلی عدالت نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے متعدد سوالات پوچھے۔ جن میں کچھ سوالات یہ تھے:

’’تارکین وطن مزدوں کے نقل و حمل کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟‘‘

’’ان کو حالات اور اقدامات سے مطلع کرنے کے لیے کون سے انتظامات کیے جارہے ہیں اور کیا کیا جارہا ہے؟‘‘

’’کیا مزدوروں سے اضافی پیسے مانگے جا رہے ہیں؟‘‘

’’لوگوں میں کھانے کی کمی کیوں ہونی چاہیے؟‘‘