منی پور میں تشدد  کے دوران 121 گرجا گھر تباہ  ، 30,000 افراد بے گھر

نئی دہلی،24مئی :۔

شمال مشرق کی ریاست منی پور میں گزشتہ 3 مئی کو شروع ہوئے پر تشدد واقعات کی تپش 20 دن گزرنے کے بعد بھی محسوس کی جا رہی ہے ۔تشدد کی یہ آگ بھلے ہی کچھ دنوں میں ٹھنڈی ہو جائے لیکن اس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کئے جائیں گے ۔اب منی پور میں حالات جیسے جیسے معمول پر آ رہے ہیں،نقصانات کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے ۔

دریں اثنا چرچوں نے شمال مشرقی ریاست میں چار دن تک ہوئے تشدد کے دوران نقصانات کا جائزہ لیا ہے ۔

 

چورا چند پور ڈسٹرکٹ کرسچن گڈ ول چرچ کی طرف سے شائع کردہ فہرست کے مطابق، 3 مئی سے شروع ہونے والے منی پور میں اکثریتی میتی اور اقلیتی کوکی قبائلیوں کے درمیان نسلی تشدد میں 15 فرقوں سے تعلق رکھنے والے 121 گرجا گھروں اور عمارتوں کو جلا دیا گیا یا  تباہ کر دیا گیا  ۔ میتی زیادہ تر ہندو ہیں اور کوکی قبائلی زیادہ تر عیسائی ہیں۔

اس تشدد میں 70 سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور 200 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق تقریباً 30,000 لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

منی پور کیتھولک چرچ کے سربراہ اور امپھال کے آرچ بشپ ڈومینک لومن کے مطابق، اب تقریباً 45,000 لوگ وادی اور پہاڑیوں میں ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ تقریباً 13,800 لوگ امپھال ویسٹ میں، تقریباً 11,800 امپھال ایسٹ میں، تقریباً 4,500 بشنو پور میں، 5,500 چوراچند پور میں، تقریباً 7,000 ضلع کانگ پوکپی میں قیام پذیر ہیں۔

بھارت کی 2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، کئی فرقوں کے ساتھ عیسائیت ، منی پور میں دوسرا سب سے زیادہ رواج پانے والا مذہب ہے۔

حالیہ تشدد کے دوران، سب سے زیادہ متاثر ہونے والا فرقہ منی پور پریسبیٹیرین سنگل اپ تھا  ، 4-6 مئی کے دوران اس فرقہ کے39 گرجا گھر تباہ ہو گئے، اس کے بعد ایوینجلیکل چرچ ایسوسی ایشن اور منی پور پریسبیٹیرین چرچ سنوڈ میں 14-14 چرچ کو نقصان پہنچا ہے۔

اس کے قریب ہی توئی تھافائی پریسبیٹیرین چرچ(منی پور دھرم سبھا) ہے جہاں چار مئی کو ہی 13 چرچوں کو نقصان پہنچا ہے ۔

ایوینجلیکل فری چرچ آف انڈیا نے 4 مئی کو نو گرجا گھروں کو کھو دیا، جبکہ اسی دن فری چرچ آف انڈیا کی آٹھ عبادت گاہوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔

ایوینجلیکل بیپٹسٹ کنونشن چرچ کی پانچ عبادت گاہیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور دو کو 3-5 مئی کے دوران جزوی طور پر تباہ کر دیا گیا تھا۔

کیتھولک چرچ، منی پور ایوینجیکل لوتھرن چرچ اور ایوینجلیکل آرگنائزیشن چرچ کو نقصان اٹھانا پڑا، جب کہ ایسٹ منی پور پریسبیٹیرین چرچ اور ایوینجیکل اسمبلی چرچ کو نقصان پہنچا۔

تباہ شدہ عمارتوں میں نیو ٹیسٹامنٹ بیپٹسٹ چرچ ایسوسی ایشن اور اسمبلیز آف گاڈ چرچ کی ایک ایک عمارت شامل ہے۔

اس دوران آرچ بشپ لومن نے منی پور کے باہر کے لوگوں سے متاثرین کی مدد کے لیے امدادی سامان اور نقد رقم بھیجنے کی اپیل کی۔

انہوں نے اپیل کی کہ خوراک کی قلت ہے کیونکہ فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے کرفیو ابھی تک نافذ ہے۔ انٹرنیٹ معطل ہے جبکہ دکانیں، اسکول اور دفاتر بند ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اسکول جانے والے تقریباً 4000 طلباء تشدد سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے چورا چند پور اور پڑوسی بشنو پور اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 1000 لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ باقی امپھال مشرقی ضلع اور مورہ شہر سے ہیں۔

(بشکریہ :انڈیا ٹو مارو)