مظفر نگر فسادات: بی جے پی کے 3 ممبران اسبملی کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کے لیے آدتیہ ناتھ حکومت نے عدالت میں درخواست منتقل کی

اترپردیش، دسمبر 24: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اتر پردیش میں آدتیہ ناتھ کی زیرقیادت حکومت نے ایک مقامی عدالت میں مظفر نگر اور شاملی فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے خلاف درج مقدمہ واپس لینے کی درخواست دائر کی ہے۔ ملزموں میں بی جے پی کے تین ممبران اسمبلی بھی شامل ہیں۔

تینوں بی جے پی لیڈران سردھانہ کے ایم ایل اے سنگیت سوم، تھانہ بھون (شاملی) کے ممبر اسمبلی سریش رانا اور کپل دیو ہیں، جو اسمبلی میں مظفر نگر صدر سیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ اتر پردیش حکومت نے وشو ہندو پریشد کے ممبر اور مذہبی مبلغ پراچی کی معافی بھی طلب کی ہے۔

مظفر نگر کے لیے حکومت کے وکیل راجیو شرما نے کہا ’’متعلقہ عدالت میں مقدمہ واپس لینے کی درخواست دائر کردی گئی ہے اور یہ معاملہ ابھی زیر التوا ہے۔‘‘

مذکورہ مقدمات کا تعلق مظفر نگر کے گاؤں نگلا منڈور میں 7 ستمبر 2013 کو منعقدہ مہاپنچایت سے تھا۔ پراچی اور بی جے پی کے تینوں ممبرا اسمبلی پر اس تقریب میں ایک خاص برادری کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا الزام ہے، جس نے مبینہ طور پر فسادات کو جنم دیا تھا، جس میں 62 افراد ہلاک اور ہزاروں بےگھر ہوگئے تھے۔ مظفر نگر اور شاملی اضلاع میں جنسی زیادتی اور بدسلوکی کی بھی متعدد اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

ہندوتوا لیڈروں پر بھی ممنوعہ احکامات کی خلاف ورزی، ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیے بغیر مہاپنچایت کے انعقاد، سرکاری ملازمین کو اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے سے روکنے اور موٹر سائکلیں نذر آتش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ فروری 2018 میں بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سنجیو بلیان کی سربراہی میں کھپ چودھریوں کے ایک وفد نے لکھنؤ میں آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرکے فسادات کے سلسلے میں ہندوؤں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے بعد میں مظفر نگر اور شاملی ضلعی انتظامیہ سے اس معاملے سمیت 13 نکات کے تحت تفصیلات طلب کرکے مقدمات واپس لینے کا عمل شروع کیا ہے۔