مضبوط بنیادمضبوط خاندان

زوجین کے اٹوٹ تعلق اور حقوق کی ادائیگی کے بغیر مثالی گھرکا تصور محال

جاویدہ بیگم ورنگلی

ایسی نادانی ہم میں سے شاید ہی کوئی کرے کہ کوئی عمارت تو تعمیر کرے لیکن اس کی بنیاد کو کوئی اہمیت نہ دے بلکہ اپنی ساری توجہ عمارت کی آرائش و زیبائش پر لگادے، کیونکہ ہم میں سے ہر شخص اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ مضبوط بنیادوں پر تعمیر کردہ عمارت ہی مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے جو ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرسکتی ہے۔ مگر یہ کیسی عجیب بات ہے کہ ہم زندگی کے سب سے اہم معاملے میں ایسی نادانی کر جاتے ہیں۔ جس طرح ایک عمارت بنیاد پر قائم ہوتی ہے اسی طرح خاندان کی بنیاد بھی شوہر اور بیوی کے تعلق پر قائم ہوتی ہے اور ایک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے۔ شوہر اور بیوی جو خاندان کی بنیاد ہوتے ہیں یہ بے جان پتھر نہیں ہوتے کہ بس ان کو یکجا کردیا جائے اور ایک مثالی خاندان وجود میں آئے۔ یہ جذبات و احساسات رکھنے والے انسان ہوتے ہیں ان کی اپنی ذاتی سوچ وفکر ہوتی ہے ان کے اپنے جذبات ہوتے ہیں ان کی شادی سے پہلے مناسب تربیت نہ کی جائے اور ان کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف نہ کرایا جائے تو وہ اپنا فرض کما حقہ ادا نہیں کرسکتے۔ زوجین کے خوشیوں بھرے تعلقات اور ان کی ازدواجی زندگی کا استحکام ایک شعوری عمل ہے جس کا دونوں کے ذہنوں میں ایک واضح نقشہ ہونا چاہیے۔ اس بات کو دونوں ہی کو اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ ان کے فرائض کیا ہیں اور ان کے حقوق کیا ہیں۔ بڑے دھوم دھام کے ساتھ ان کو رشتہ ازدواج میں منسلک تو کردیا جاتا ہے مگر ان کو واضح الفاظ میں بتایا اور سمجھایا نہیں جاتا کہ اس رشتے کے نتیجے میں ان پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ حقوق کے بارے میں تو انسان اچھی طرح جانتا ہے کیونکہ ہر شخص کو اپنی ذات سے محبت ہوتی ہے اور ذاتی فائدے کے بارے میں اچھی طرح جانتا اور کوشش کرتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہر شخص دوسرے سے اپنا حق مانگتا ہے۔ مگر دوسرے کو اس کا حق دینے کے لیے آسانی سے تیار نہیں ہوتا۔ ہر شخص کو دوسرے سے شکایت ہوتی ہے کہ وہ اس کا حق نہیں دے رہا ہے۔ حقوق وفرائض کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ اس لیے حقوق جاننے کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں سے واقف ہونا ضروری ہے۔ یہ بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف کرایا جائے۔ ان کو بتایا جائے کہ ان دونوں میں جو تعلق قائم ہوا چاہتا ہے وہ صرف نسل انسانی کی بقا اور خواہش نفس کی تسکین ہی کے لیے نہیں بلکہ اس سے آگے اونچا و اعلیٰ مقصد یہ ہے کہ ان کا تعلق ،محبت اور دل کا لگاو ایسا ہوکہ وہ ایک دوسرے سے سکون حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ اپنی نشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اور اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو، (الروم : ۲۱) یہ لفظ سکون بڑا ہی جامع اور معنی خیز ہے۔ اس میں جنسی، ذہنی، قلبی، جسمانی اور روحانی ہر قسم کا سکون شامل ہے۔ سورہ بقرہ آیت ۱۷۷ میں شوہر و بیوی کے تعلق کو اس انداز میں بیان کیا گیا ہے: وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ لباس اور جسم میں جیسی قربت ہوتی ہے ایسی قربت دوسری چیزوں میں نہیں ہوتی۔ لباس جسم سے چمٹا ہوا ہوتا ہے۔ لباس اور جسم کے درمیان اور کوئی چیز حائل نہیں ہوتی۔ لباس جو جسم کے عیوب کو چھپاتا اور پردہ پوشی کرتا ہے لباس جو جسم کی حفاظت کرتا ہے اس کو گرمی اور سردی سے محفوظ رکھتا ہے، لباس جو جسم کو زینت بخشتا اور وقار بڑھاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح انداز میں بتا دیا ہے کہ شوہر اور بیوی کا آپسی تعلق کیسا ہونا چاہیے۔ دونوں صنفوں کا ایسا تعلق وہ مضبوط بنیاد ہے جس پر ایک صالح معاشرہ کی تعمیر ہوتی ہے۔ بنیاد جس قدر مضبوط ہوگی اس پر اٹھائی جانے والی عمارت اتنی ہی پائیدار ہوگی۔ مضبوط خاندان کے لیے مضبوط بنیاد کا ہونا ضروری ہے۔ یہ مضبوط بنیاد اسی وقت بن سکتی ہے جب دونوں کا تعلق صرف قانونی نہ ہو بلکہ دلی تعلق ہو۔ دونوں کے دل جڑے ہوئے ہوں۔ دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت وچاہت کا بے پناہ جذبہ ہو ایک دوسرے کی عزت ہو اور خیر خواہی کا جذبہ ہو۔ یہ خیر خواہی کا جذبہ ہے جو ہر قسم کی قربانی پر آمادہ کرتا ہے جس سے زندگی میں پیش آنے والے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ تمام حقوق ادا کیے جاسکتے ہیں۔
رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے سے پہلے ضروری ہے کہ لڑکا اور لڑکی اس رشتے کی اہمیت کو سمجھیں کہ وہ زوجین کے درمیان تعلق، بنیاد کا وہ پتھر ہے جس پر ایک خاندان کی عمارت تعمیر ہوگی۔ خاندان کا وجود ان کے دم سے ہوگا۔ خاندان کی پائیداری و استحکام بھی ان ہی کی وجہ سے ہوگی۔ یہ دونوں زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ اگر یہ دونوں برابر اور یکساں اپنا کام انجام دیں تبھی شاہراہ زندگی پر انسانیت کی گاڑی سلامتی سے چل سکتی ہے۔ شوہر اور بیوی کا تعلق جتنا زیادہ مضبوط ہوگا زندگی کی گاڑی ہر قسم کےحالات کا مقابلہ کرکے سلامتی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگی۔
جس طرح بنیاد کے مضبوط نہ ہونے کے نتیجے میں فلک بوس عمارت زمین بوس ہوجاتی ہے۔ اس طرح شوہر اور بیوی کے درمیان مضبوط بنیادوں پر تعلق قائم نہ ہوتو دونوں کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم نہیں ہوسکتے جس کے نتیجے میں خاندانی نظام درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے۔ مضبوط بنیاد پر ہی مضبوط خاندان قائم ہوسکتا ہے۔ خاندانی نظام کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کے لیے خاندان کی تعمیر کرتے وقت اس کی بنیاد کی مضبوطی پر خاص توجہ دینا چاہیے۔ یہ مضبوط بنیاد ہے اللہ کا تقویٰ۔ اللہ کے تقویٰ پر جو نئی زندگی شروع کی جائے گی وہ خوشگوار بھی ہوگی مستحکم اور پائیدار بھی ہوگی۔

 

***

 حقوق وفرائض کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ اس لیے حقوق جاننے کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں سے واقف ہونا ضروری ہے۔ یہ بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف کرایا جائے۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 10 تا 16 اکتوبر 2021