مذہبی تبدیلی مخالف قانون: یوپی کے بریلی ضلع میں نئے قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج

لکھنؤ، 29 نومبر:اترپردیش نے ایک نوجوان خاتون کے والد کی شکایت پر بریلی ضلع میں ’’مذہبی تبدیلی‘‘ مخالف نئے قانون کے تحت اپنا پہلا مقدمہ درج کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ یہ کیس ہفتے کے روز بریلی ضلع کے دیورانیاں پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔

آج ایک بیان میں ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش اوستھی نے کہا کہ دیوارنیاں پولیس اسٹیشن (بریلی میں) کے تحت شریف نگر گاؤں کے رہائشی تیکارام نے اسی گاؤں کے ایک شخص ’’اویس احمد‘‘ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’’بہلا پھسلا کر‘‘ اس کی بیٹی کا مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اویس احمد کے خلاف یہ مقدمہ آئی پی سی اور نئے انسداد تبدیلی مذہب قانون کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز ہی اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے زبردستی یا دھوکہ دہی سے مذہبی تبادلوں کے خلاف نئے آرڈیننس کو منظوری دی تھی، جس میں 10 سال تک قید اور مختلف اقسام کے تحت زیادہ سے زیادہ 50،000 روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

اس قانون کے تحت یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف شادی کے مقصد مذہب تبدیل کیا گیا ہو تو

اس شادی کو "کالعدم اور باطل” قرار دیا جائے گا اور شادی کے بعد اپنا مذہب تبدیل کرنے کے خواہش مند افراد کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس درخواست دینے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ بی جے پی کے زیر اقتدار دیگر متعدد ریاستوں نے بھی اس طرح کے قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔