زراعت میں اصلاحات سے کسانوں کو نئے حقوق اور مواقع ملے ہیں: کسانوں کے احتجاج کے درمیان وزیر اعظم مودی کا دعویٰ

نئی دہلی، 29 نومبر: زراعت سے متعلق نئے قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے شدید احتجاج کے درمیان آج وزیر اعظم نریندر مودی کہا کہ زرعی اصلاحات سے کسانوں کو نئے مواقع میسر آئے ہیں کیوں کہ انھیں نئے حقوق دیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے اپنے ماہانہ پروگرام ’’من کی بات 2.0‘‘ کے 18 ویں ایڈیشن میں کہا ’’ان اصلاحات سے نہ صرف کسانوں کے گلے میں پڑی زنجیریں ٹوٹ گئیں بلکہ انھیں نئے حقوق اور زیادہ مواقع بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ ان حقوق نے کاشتکاروں کے مسائل کو بہت جلد کم کرنا شروع کردیا۔‘‘

واضح رہے کہ وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ تقریباً تین ریاستوں کے کسان دہلی اور ہریانہ کی سرحدوں پر نئے قوانین کے خلاف لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔

مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ’’سخت ذہنی دباؤ‘‘ کے بعد زراعت سے متعلق آرڈیننس منظور کیے۔ انھوں نے مہاراشٹر کے ایک کسان کی کہانی بھی سنائی جس نے زراعت کے نئے قوانین سے فائدہ اٹھایا۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی خود انحصاری، کورونا وائرس اور سکھ رہنما گرو نانک کی سالگرہ کے بارے میں بھی بات کی۔ مودی نے لوگوں سے کوویڈ 19 کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ ’’کسی بھی طرح کی نرمی‘‘ خطرناک ہوگی۔

دریں اثنا ہزاروں کسان، جن میں زیادہ تر پنجاب اور ہریانہ کے ہیں، 25 نومبر سے لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ تینوں نئے قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ قوانین کارپوریٹ اداروں کے حق میں ہیں۔

کسانوں اور تاجروں نے بھی الزام لگایا ہے کہ حکومت اصلاحات کے نام پر ایم ایس پی کو ختم کرنا چاہتی ہے اور انھیں خوف ہے کہ یہ قوانین انھیں کارپوریٹ طاقتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔ حالاں کہ حکومت لگاتار دعویٰ کر رہی ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو بہتر مواقع میسر آئیں گے اور زراعت میں نئی ​​ٹیکنالوجیز کا آغاز ہوگا۔