مدھیہ پردیش :متعدد سروے  میں  بی جے پی کوآئندہ ہونے والے اسمبلی انتخابات میں شکست  کا انکشاف  

خود آر ایس ایس کے سروے میں بی جے پی103 سیٹوں کے ساتھ اقتدار سے باہر ہو رہی ہے اور کانگریس کو نمایاں برتری

نئی دہلی ،06جون :۔

کرناٹک میں حالیہ الیکشن میں بی جے پی کی شکست اور کانگریس کی جیت کے بعد کانگریس کے حوصلے بلند ہیں  ۔کانگریس نے کرناٹک کی طرز پر مدھیہ پردیش میں بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے ۔جس کی وجہ سے بی جے پی کی پیشانی  پر فکر کی لکیریں نمایاں طور پر نظر آ رہی ہیں  ۔دریں اثنامدھیہ پردیش میں اس سال کے آخر تک ہونے والے  اسمبلی انتخابات  سے قبل آر ایس ایس کے اندرونی سروے نے بھی بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے ۔ آر ایس ایس کے علاوہ متعدد  سروے سامنے آئے ہیں، جن میں ریاست میں کانگریس کی حکومت بنتی نظر آرہی ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی 55 سے بھی کم سیٹوں پر آ گئی ہے۔

کانگریس کے پاس 2018 میں اپنے 15 ماہ  کی کامیابیاں  ہیں اور اس کے پاس   کمل ناتھ جیسے غیر متنازعہ اور تجربہ کار لیڈر کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے ساتھ وہ عوام تک پہنچ رہی ہے۔

کانگریس پارٹی کے مطابق، بی جے پی کے پاس 18 سال کی ذمہ داریاں اور نامکمل اعلانات ہیں جس نے حکومت مخالف سنگین لہر کی شکل اختیار کر لی ہے۔ جرنو میرر کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات 2023 کے حوالے سے گزشتہ 5 ماہ میں 6 مختلف سروے سامنے آئے ہیں۔ تمام سروے میں بی جے پی کی سیٹیں مسلسل کم ہو رہی ہیں۔ یہی نہیں بی جے پی کے سروے میں بھی پارٹی بری طرح ہار رہی ہے۔

اس سروے کے آنے کے بعد مدھیہ پردیش بی جے پی میں افرا تفری مچ گئی ہے اور یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ بی جے پی کے 60 فیصد ایم ایل اے کے ٹکٹ کاٹے جائیں۔

رپورٹ کے مطابق  جنوری 2023 میں  آر ایس ایس  کا ایک سروے سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوا، جس میں بی جے پی 103 سیٹوں کے ساتھ حکومت سے باہر جا رہی ہے۔ فروری 2023 میں کانگریس کا ایک سرکاری سروے سامنے آیا جس میں لگتا ہے کہ بی جے پی 95 سیٹوں تک محدود ہے۔

مارچ 2023 میں انٹیلی جنس کا ایک خفیہ سروے لیک ہوا تھا جس میں لگتا ہے کہ بی جے پی کو 80 سے کم سیٹیں مل رہی ہیں۔ اپریل 2023 میں، کئی نیوز گروپس بشمول روزنامہ بھاسکر اور ای ایم ایس کے سروے انتظامی حلقوں میں وائرل ہوئے، جس میں بی جے پی 70 سیٹوں تک سمٹتی نظر آ رہی ہے۔

مئی 2023 میں آن لائن ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ایک سروے کیا گیا جس میں اس بات کا اندازہ ہوا  کہ بی جے پی کو صرف 65 سیٹیں مل رہی ہیں۔ جون 2023 نوبھارت سماچار نے ایک سروے شائع کیا جس میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی صرف 55 سیٹوں کے ساتھ اقتدار سے باہر  جا رہی ہے۔

مندرجہ بالا تمام سروے کا رجحان بتا رہا ہے کہ کانگریس تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے اور عوام کی آواز بن رہی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے۔ یعنی یہ واضح ہے کہ اس بار بی جے پی 50 سے بھی کم سیٹوں پر رہ جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق متعدد سروے میں بی جے پی کی حالت خراب ہوتے دیکھ کر بی جے پی رہنما اب ہندو کارڈ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور فرقہ وارانہ بنیاد پر ہندوتو کی پالیسی اور ایجنڈے کو ہوا دے رہے ہیں۔ خود عوامی جلسوں میں وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ خاص طور پر مسلمانوں کو ٹارگیٹ کرتے ہوئے نظر آئے ہیں ۔