عقابی روح: بریلی میں آکسیجن ماسک لگا کر امتحان دینے والی صفیہ
’’بیمار ہوں لیکن کمزور نہیں‘‘ طالبہ کے بلند ہمت عزائم
اگر حوصلہ بلند ہو تو ہر مشکل کو آسان کیا جاسکتا ہے اور ایسا ہی حوصلہ دیکھنے کو ملا یوپی بورڈ کے امتحان میں۔ بریلی کی ایک طالبہ آکسیجن سلینڈر لگا کر ہائی اسکول کے امتحان دے رہی ہے۔ دراصل طویل بیماری کی وجہ سے طالبہ کو ڈاکٹر نے 24 گھنٹے آکسیجن پر رہنے کا مشورہ دیا۔ آکسیجن ماسک لگا کر امتحان دینے والی اس طالبہ کا نام صفیہ جاوید ہے۔ وہ بریلی کے ریاستی گرلز انٹرکالج سے ہائی اسکول کا پرائیویٹ سے امتحان لکھ رہی ہے ۔
صفیہ جاوید کو پچھلے 5 سالوں سے بیماری نے گھیر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے پھیپھڑے کمزور ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی ٹی بی کی بیماری بھی ہو گئی ہے۔ پھیپھڑوں کی کمزوری کی وجہ سے صفیہ ٹھیک سے سانس نہیں لے پاتی ہے۔ صفیہ کا علاج کر رہے ڈاکٹروں نے اسے چوبیس گھنٹے آکسیجن پر رہنے کا مشورہ دیا ہے اور اسی کے سہارے تو پچھلے ایک سال سے اپنی زندگی گزار رہی ہے۔
صفیہ جاوید نے اس بار ہائی اسکول امتحان کا پرائیویٹ فارم بھرا تھا۔ جب امتحان دینے کا وقت آیا تو اس کی ہمت جواب دے رہی تھی کہ آکسیجن سلینڈر کے سہارے تین گھنٹے امتحان کیسے دے پائے گی؟ لیکن رشتہ داروں نے اس کا حوصلہ بڑھایا۔ گھر والوں کا ساتھ ملا تو صفیہ کی ہمت بڑھی اور اس نے بیماری کو کمزوری نہ بننے دیا۔ آکسیجن سلینڈر کے سہارے ہی امتحان دینے کی ٹھان لی۔ اس کے بعد اس کے گھر والوں نے درخواست دے کر صفیہ جاوید کے امتحان ہال میں آکسیجن سلینڈر کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت کالج انتظامیہ سے لے لی۔
کالج انتظامیہ نے بھی طالبہ کے جذبے کو دیکھتے ہوئے فوری آکسیجن سلینڈر کے ساتھ امتحان دینے کی اجازت دے دی۔ اب صفیہ آکسیجن سلینڈر کے سہارے بیٹھ کر تین گھنٹے امتحان دیتی ہے۔ صفیہ کہتی ہے کہ وہ بیمار ضرور ہے لیکن کمزور نہیں ہے وہ اپنی منزل پا کر رہے گی۔ صفیہ نے بتایا کہ لمبے عرصے سے بیمار رہنے کی وجہ سے اس کو ہر وقت آکسیجن کے سہارے رہنا پڑتا ہے۔ گھر میں بھی آکسیجن ماسک لگا کر ہی پڑھائی کرتی ہے۔ طالبہ کے اس مجبوری کو دیکھتے ہوئے شعبہ تعلیم کی طرف سے بھی اسے ہر مدد بہم پہنچائی گئی ہے۔ ضرورت پڑنے پر اسے ہر طرح کا تعاون کیا جا رہا ہے۔ بریلی منڈل کے جے ڈی پردیپ کمار نے بتایا کہ وہ صفیہ کے جذبے کو سلام کرتے ہیں۔ صفیہ کے ساتھی طلبا بھی اس کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔
تاریخ اسلام میں ایسے بے شمار واقعات ہیں جہاں پر علم حاصل کرنے کے لیے لوگوں نے بڑی سے بڑی مشکلیں جھیلیں۔ کسی نے سفر کے دوران ڈاکوؤں کا سامنا کیا تو کسی نے ہزاروں میل دور جاکر تعلیم حاصل کی۔ ایسے طلبا جن کو ساری آسانیاں بہم پہنچائی جاتی ہے اور انھیں کوئی بھی پریشانی نہیں ہے پھر ان کی دلچسپی پڑھائی میں نہیں ہوتی۔ ایسے طلبا کے لیے صفیہ ایک اہم مثال ہے۔ اس سے ترغیب لیتے ہوئے سبھی طلبا کو محنت اور لگن سے پڑھائی کرنی چاہیے۔ اس کے بعد انہیں دنیا میں ترقی اور اعلیٰ مقام حاصل ہوگا۔