عدالت نے عمر خالد کی عدالتی تحویل میں مزید 14 دن کی توسیع کی

نئی دہلی، 3 دسمبر: پی ٹی آئی کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کی عدالتی تحویل میں بدھ کے روز 14 دن کی مزید توسیع کر دی۔

چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ دنیش کمار نے کہا کہ خالد کی تحویل میں توسیع کی خاطر خواہ بنیاد موجود ہے۔

یہ سماعت شمال مشرقی دہلی میں مسلم اکثریتی کھجوری خاص علاقے میں فسادات سے متعلق تھی۔

کمار نے کہا کہ خالد کی ریمانڈ درخواست کی مخالفت کرنے اجازت کی عرجی پر سماعت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیوں کہ ان کے وکیل نے ضمانت کی درخواست داخل نہیں کی ہے۔

مجسٹریٹ نے کہا ’’کوئی شک نہیں کہ کسی ملزم کے ریمانڈ میں میکانکی طور پر توسیع نہیں کی جانی چاہیے۔ تاہم جب جب ریمانڈ میں توسیع کی جائے تب ملزم کی صلاح سننے اور اسے ریمانڈ درخواست کی مخالفت کرنے کا موقع دینے کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘

عدالت نے مزید کہا کہ اگر خالد کو یقین ہے کہ "حراست کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لہذا عدالتی تحویل میں توسیع کی ضرورت نہیں ہے تو وہ ضمانت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔‘‘

معلوم ہو کہ عمر خالد کو دہلی فسادات کی سازش سے متعلق ایک الگ کیس میں سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس نے 22 نومبر کو اس معاملے میں خالد اور طالب علم کارکن شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔

200 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ خالد نے فسادات پر ’’دور رہ کر قابو رکھا تھا‘‘۔

جے این یو کے سابق طالب علم پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دہلی کے دورے کے دوران سازش کے تحت فسادات کا الزام ہے۔

دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ دہلی فسادات وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور اس کی منصوبہ بندی ان لوگوں نے کی تھی جنھوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا تھا

پولیس نے ان ’’سازشی‘‘ الزامات کی بنا پر متعدد کارکنوں اور طلبا کو گرفتار کیا ہے۔