عثمانیہ یونی ورسٹی میں طلبا کا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی جلسہ

حیدرآباد: شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف حیدرآباد کی عثمانیہ یونی ورسٹی میں  طلبا نے پیر کی شب بڑے پیمانے پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا۔ اس جلسہ میں تلنگانہ کی تمام یونی ورسٹیوں کے طلبا نے شرکت کی۔ جے ایم آئی کی عائشہ رینا اور لدیدا فرزانہ نے بھی وہاں شرکت کی۔

اس موقع پر تمام مظاہرین نے حکومت کی جانب سے منظور شدہ  شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مرکزی حکومت کی دوغلی پالیسی اور ہندو مسلم طبقات کو لڑانے کی ایک سازش قرار دیا۔ وہیں طلبہ نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھام کر مطالبہ کیا کہ این آر سی کو منسوخ کیا جائے۔

انھوں نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راو سے اپیل کی کہ این آر سی کو روکا جائے۔ ان طلبہ نے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔ ساتھ ہی طلبا نے وزیراعلی سے اس قانون پر اپنا موقف واضح کرنے کی اپیل بھی کی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ عائشہ رینا نے کہا کہ اقلیتیں ہجومی تشدد، فرضی انکاونٹرس، فساد کا سامنا کر رہی ہیں اور اب حکومت انھیں غیر قانونی تارکین وطن بنانا چاہتی ہے۔ پروفیسر پی ایل ویشویشور راو سابق پروفیسر عثمانیہ یونیورسٹی جنہوں نے سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائرکی ہے، کہا کہ ملک کے مستقبل کے لیے یہ جدوجہد کی جارہی ہے تاکہ وحدت کا تحفظ کیا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی تاریخی مقام ہے اور کوئی بھی احتجاج جس کی قیادت یہاں سے کی جاتی ہے، کامیاب ہوتا ہے۔

(ایجنسیاں)