صلہ رحمی خاندانی نظام کے لیے ضروری
محب اللہ قاسمی
خاندانی نظام کو بہتر اور مستحکم بنانے کے لیے صلہ رحمی یعنی رشتہ کو جوڑے رکھنا اور رشتہ داری کو نبھانا بے حد ضروری ہے۔ یہ ایسی صفت ہے، جس کی قرآن و حدیث میں بہت تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔:
وَاتّقُوا اللّٰہَ الَّذِی تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَالأَرْحَامَ (النسائ:۱)
’’خدا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنے حق مانگتے ہو اور رشتہ و قرابت کے تعلقات کوبگاڑنے سے پرہیز کرو۔‘‘
خاص طور پر والدین کے ساتھ حسن سلوک پر بہت زور دیا گیا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانَا اِمّا یَبْلُغَنَّ عندک الکبر احدہما او کلہما فلاتقل لہما اوفٍ ولا تنہرہما و قل لہما قولا کریما(سورۃ : اسرائ23)
’’والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ جب ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچے تو تم انھیں اف بھی نہ کہو اور نہ انھیں جھڑک کر بات کرو بلکہ ان کے سے احترام کے ساتھ بات کرو۔‘‘
صلہ رحمی کی اہمیت کو بتاتے اسے دخول جنت کے علاوہ دنیا میں رزق کے اضافہ اور طول عمر کا سبب بھی قرار دیا گیا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے:
من سرہ ان یبسط لہ فی رزقہ او ینسألہ فی اثرہ فلیصل رحمہ(متفق علیہ)
’’جس شخص کو یہ بات خوش کرے کہ وہ اسکے رزق اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔‘‘
صلہ رحمی کی ضد قطع تعلق ہے۔ یعنی ذرا ذرا سی بات پررشتہ توڑلینا، نفرت کرنا ، میل جول ختم کرلینا وغیرہ۔اس کے اثرات کو دیکھیں تو یہ صرف تعلقات کو ختم کرنے تک محدود نہیں رہ جاتا بلکہ بسااوقات دل میں حسد اور کدورت کو ایسا جنم دیتا ہے جو بڑے فساد کا ذریعہ بن کر انسان کو ذلیل ورسوا بھی کردیتا ہے۔ اسلام میں اس کی گنجائش نہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:
لا یدخل الجنۃ قاطع الرحم (بخاری)
’’ قطع تعلق کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘