شاہین باغ: دہلی ہائی کورٹ نے پولیس سے سڑک جام پر قانون کے دائرے میں صحیح قدم اٹھانے کو کہا

نئی دہلی، جنوری 14: دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو پولیس کو ہدایت کی کہ وہ "بڑے عوامی مفاد” کو مدنظر رکھتے ہوئے سی اے اے مخالف احتجاج کی وجہ سے کالندی کنج شاہین باغ پر قانون کے مطابق ٹریفک میں آسانی پیدا کرنے کے معاملے سے نمٹے۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی سربراہی میں دہلی ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے ہدایات منظور کرنے کے بعد درخواست خارج کردی۔

عدالت نے ہدایت دی کہ "عوامی مفادات اور امن و امان کی بحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی پولیس فیصلہ کرے گی”۔

وکیل امت ساہنی کی جانب سے دائر درخواست میں عدالت سے ہدایت طلب کی گئی تھی کہ وہ کالندی کنج-شاہین باغ پھیلاؤ یعنی روڈ نمبر 13 اے (متھورا روڈ اور کالندی کنج کے درمیان) کے علاوہ اوکھلا انڈر پاس کو کھولے جو 15 دسمبر 2019 سے شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف جاری احتجاج میں عارضی طور پر بند کیے گئے تھے۔

تاہم اس روڈ کی بندش کو وقتا فوقتا اس وقت تک بڑھایا گیا ہے جس سے روزانہ لاکھوں مسافروں کو بڑی تکلیف / پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو گذشتہ ایک ماہ سے مختلف راستے اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔

درخواست میں لکھا گیا ہے "کالندی کنج کا وہ راستہ کافی اہم ہے کیونکہ وہی دہلی، فرید آباد (ہریانہ) اور نوئیڈا (اتر پردیش) کو جوڑتا ہے جو پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیے جانے والے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے سبب 15-12-2019 سے بند کردیا گیا ہے۔ مذکورہ سڑک کا استعمال کرنے والے لاکھوں مسافر متبادل راستوں دہلی-نوئیڈا – دہلی (ڈی این ڈی) ایکسپریس وے اور آشرم کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے بلکہ ایندھن اور قیمتی وقت کا ضیاع بھی ہوتا ہے۔”

واضح رہے کہ ہزاروں افراد، جن میں زیادہ تر خواتین ہیں، سی اے اے سے دستبرداری کے لیے کالندی کنج نوئیڈا روڈ پر چوبیس گھنٹے دھرنا دے رہے ہیں۔