شاہین اسکول ڈرامہ بدامنی کا سبب نہیں بنا، بغاوت کے کیس کے لیے "اجزا” کی کمی: عدالت نے تمام ملزموں کی عبوری ضمانت منظوری کی

بیدار،کرناٹک، مارچ 06— یہاں کی ایک عدالت نے شاہین پرائمری اسکول کے انتظامی نمائندوں کو 26 جنوری کو اسکول میں کچھ بچوں کے ذریعہ پیش کیے جانے والے ایک ڈرامے پر مقامی پولیس کے ذریعہ درج کیے گئے بغاوت کے مقدمے میں عبوری ضمانت کی منظوری دے دی ہے۔ ڈسٹرکٹ جج مناگولی پریماوتھی نے کہا ’’اس معاملے میں آئی پی سی کے سیکشن 124 اے (بغاوت) کے اجزا بنیادی طور پر تیار نہیں ہوسکتے ہیں۔‘‘

30 جنوری کو اسکول کی ہیڈمسٹریس اور ایک بچے کی والدہ کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں جیل بھیج دیا گیا تھا لیکن وہ 14 فروری کو ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ ان دونوں کے علاوہ پولیس نے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن کے صدر 60 سالہ عبد القدیر سمیت پانچ کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا تھا۔

03 مارچ کو اسکول منیجمنٹ کو ضمانت کے حکم میں جج مناگولی پریماوتھی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اسکول ڈرامہ "معاشرے میں کسی قسم کی بگاڑ کا سبب نہیں ہوا”۔

جج نے یہ کہتے ہوئے پانچوں ملزموں کو دو لاکھ کے ذاتی مچلکے کے ساتھ عبوری ضمانت دے دی کہ ’’بچوں نے جو اظہار کیا وہ یہ ہے کہ اگر وہ دستاویزات پیش نہیں کرتے ہیں تو انھیں ملک چھوڑنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے کہ انھوں نے بغاوت کا جرم کیا ہے۔‘‘

عدالت نے کہا کہ استغاثہ کے معاملے کے مطابق صرف نکالا ہوا حصہ ہی ناگوار ہے۔ ’’لیکن اگر یہ مکالمہ مجموعی طور پر پڑھ لیا جائے تو حکومت کے خلاف کہیں بھی بغاوت نہیں کی گئی ہے۔‘‘