سی اے اے مخالف احتجاج: 20 سے زائد فلمی شخصیات نے جامعہ کے گرفتار طلبا کی رہائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، اپریل 19: 20 سے زیادہ فلمی شخصیات بشمول انوراگ کشیپ، وشال بھاردواج، مہیش بھٹ اور رتنا پاٹھک شاہ نےدہلی پولیس کے ذریعے سی اے اے مخالف احتجاج کرنے والے طلبا کی گرفتاری کے خلاف مشترکہ بیان جاری کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم میران حیدر اور صفورا زرگار کو پولیس نے شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرے میں مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ شمالی مشرقی دہلی میں 23 اور 26 فروری کے درمیان قانون کے حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا، جس میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ پولیس پر بھی یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ تشدد کے وقت زیادہ تر مسلم محلوں میں یا تو عدم فعال تھے یا خود بھی تشدد میں شامل تھے۔ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے بعد دہلی میں وہ بدترین فساد تھا۔

دستخط کنندگان نے کہا ’’اس وقت ناول کورونا وائرس اور تقریبً ایک ماہ سے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ملک ایک سنگین بحران سے دوچار ہے۔ ہمیں سب سے مہلک وائرس کا سلسلہ توڑنے کے لیے گھر میں رہنے اور سلامت رہنے کے لیے کہا جارہا ہے۔ ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ اس طرح کی سنگین صورت حال کے درمیان دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے دو طلبا اور شمال مشرقی دہلی کے علاقوں سے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا، جنھوں نے سی اے اے کے خلاف پرامن احتجاج میں حصہ لیا تھا۔‘‘

جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے ، جو 15 دسمبر سے سرگرم طلبا کی ایک جماعت ہے، کہا تھا کہ حیدر اور زرگار تشدد کے بعد امدادی کاموں کے لیے علاقوں کا دورہ کر رہے تھے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کے ذریعے اقلیتی برادری کے ارکان کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

دستخط کنندگان نے کہا کہ پولیس کی جانب سے روزانہ مزید بہت سارے طلبا اور کارکنوں کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا جارہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن ’’شہریوں کے حقوق کا لاک ڈاؤن نہیں ہوسکتا‘‘ اور حکام کو اس طرح سے ’’بدسلوکی‘‘ نہیں کرنی چاہیے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ’’ایک فساد جس میں اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا، زندگی اور معاش کے لحاظ سے، اب دہلی پولیس انھیں ہی گرفتار کر رہی ہے، جن میں سے بیشتر اقلیتی برادری سے ہی ہیں۔‘‘

دیگر دستخط کرنے والوں میں ہدایتکارہ اپرنا سین، ہنسل مہتا، اشونی چودھری، اونیر، ونٹا نندا، نیرج گھائیوان، اداکارہ اور ہدایتکارہ نندتا داس، کونکنا سین شرما، اداکار سشانت سنگھ، ذیشان ایوب، سندھیا مردول، موسیقار وشال ددلانی وغیرہ شامل ہیں۔

انھوں نے کورونا وائرس پھیلنے کے درمیان پولیس کی کارروائیوں کو ’’سراسر غیر انسانی‘‘ اور ’’غیر جمہوری‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا ’’ہر روز متعدد افراد کو پولیس اسٹیشنوں کا سفر کرنا اور پھر ان میں سے کچھ کو جیلوں میں پھینکنا بھی لاک ڈاؤن کے مقصد کو ناکام بنا دیتا ہے اور معاشرتی فاصلے کا مذاق اڑاتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب مختلف حکومتیں جیلوں سے بھیڑ کو دور کرنے اور وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کو روکنے کے لیے جیل سے زیر سماعت قیدیوں کو رہا کررہی ہیں، دہلی پولیس طلبا اور کارکنوں کو جیل میں دھکیل رہی ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ آئین شہریوں کو احتجاج اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق دیتا ہے۔ بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’’ملک اور دنیا کے بہت سارے لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون کی مذمت کی ہے۔ سی اے اے کی ہماری مخالفت جاری ہے کیوں کہ ہم اسے ایک متعصبانہ قانون کے طور پر دیکھتے ہیں جو ہمارے ملک کے سیکولر تانے بانے پر حملہ کرتا ہے۔ ہم طلبہ اور کارکنوں کی اس بے وجہ گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’ہم دہلی پولیس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے ناجائز استعمال سے باز رہیں، اپنے ہم وطن شہریوں کے انسانی حقوق کا احترام کریں اور اس بلا وجہ کی گرفتاریوں کا خاتمہ کریں۔ ہم ان طلبا اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘