سیرت صحابیات سیریز(۷) حضرت جویریہ بنت حارثؓ
ام المومنین جن کی بدولت بنی مصطلق کے کئی خاندان آزاد ہوئے
ام المومنین جن کی بدولت بنی مصطلق کے کئی خاندان آزاد ہوئے
نام برہ۔ قبیلہ خزاعہ کے خاندان مصطلق سے تھیں۔ نسب نامہ یہ ہے:
برہ بنت حارث بن ابی ضرار بن حبیب بن عائذ بن مالک بن جذیمہ (مصطلق) پہلا نکاح اپنے ابن عم منافع بن صفوان (ذی شغر) سے ہوا۔
حضرت جویریہؓ کے والد حارث بنو مصطلق کے سردار تھے۔ انہوں نے قریش کے اشارے سے اپنے قبیلے کو مدینہ پر حملہ کے لیے تیار کیا۔ رسول کریمﷺ کو اطلاع ملی تو آپ ۲ شعبان ۵ ہجری کو مجاہدین کی ایک جمیعت کے ہم راہ مدینہ سے بنو مصطلق کی طرف روانہ ہوئے۔ حارث کو مسلمانوں کی پیش قدمی کی اطلاع ملی تو وہ بھاگ گئے۔ رسول کریمﷺ نے مریسیع میں قیام کیا۔ یہاں کے لوگوں نے مسلمانوں کا مقابلہ کیا لیکن شکست کھائی ان کے گیارہ آدمی مارے گئے اور چھ سو کے قریب گرفتار ہوئے۔ ان اسیروں میں حضرت جویریہؓ بھی تھیں۔ جب مال غنیمت تقسیم ہوا تو وہ حضرت ثابت بن قیسؓ کے حصہ میں آئیں۔ چوں کہ قبیلے کے رئیس کی بیٹی تھی، لونڈی بن کر رہنا گوارا نہ ہوا۔ حضرت ثابتؓ سے درخواست کی کہ مجھ سے کچھ مال لے کر چھوڑ دو وہ راضی ہو گئے اور ۱۹ وقیہ سونے کا مطالبہ کیا۔
اب حضرت جویریہ رسول کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: ’’مصیبت زدہ ہوں آزاد ہونا چاہتی ہوں، ازراہ کرم میری مدد فرمائیے‘‘۔ حضورؐ نے فرمایا: کیا یہ مناسب نہ ہوگا کہ میں تمہارا زرِ مکاتبت ادا کروں اور تم سے نکاح کرلوں‘‘۔
حضرت جویریہؓ فوراً راضی ہو گئیں۔ چنانچہ رسول کریمﷺ نے ان کا زر مکاتبت ادا کرکے نکاح کرلیا اور ان کا پہلا نام برہ بدل کر جویریہ نیا نام رکھا۔ ان کے حرم نبوی میں داخل ہوتے ہی صحابہ کرامؓ نے قربت نبوی کا پاس کرتے ہوئے تمام اسیران جنگ رہا کردیے۔ ابن اثیر کا بیان ہے کہ اس موقع پر بنو مصطلق کے سو خاندان آزادی کی نعمت سے بہرہ مند ہوئے۔
اس واقعہ کے متعلق حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں:
’’میں نے جویریہؓ سے بڑھ کر کسی عورت کو اپنے قبیلہ کے لیے باعث رحمت نہیں پایا‘‘
ابن اثیر کا بیان ہے کہ حضرت جویریہؓ کے والد کو خبر ملی کہ ان کی بیٹی لونڈی بنالی گئی ہے تو وہ بہت سا مال واسباب اونٹوں پر لاد کر بیٹی کی رہائی کے لیے عازم مدینہ ہوئے۔ راستے میں دو اونٹ جو انہیں پسند تھے، عقیق کے مقام پر کسی گھاٹی میں چھپا دیے اور باقی اونٹ اور مال واسباب لے کر مدینہ پہنچے، پھر حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:
’’آپ میری بیٹی کو قید کر لائے ہیں، یہ تمام مال واسباب لے لیں اور اسے رہا کر دیں‘‘۔
حضورؐ کو غیب سے اطلاع ملی کہ یہ شخص دو اونٹ چھپا آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’دو اونٹ جو تم چھپا آئے ہو، وہ کہاں ہیں‘‘۔
حارث یہ سن کر حیران رہ گئے اسی وقت نبی اکرمﷺ کے قدم چومے اور بطیب خاطر اسلام قبول کرلیا۔ جب انہیں بتایا گیا کہ جویریہؓ لونڈی نہیں بنائی گئیں بلکہ حرم نبویؐ میں داخل کرلی گئی ہیں تو بے حد مسرور ہوئے اور شاداں وفرحاں بیٹی سے مل کر گھر واپس آگئے۔
ایک اور روایت کے مطابق حارث نے حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا کہ میں رئیس عرب ہوں، میری بیٹی لونڈی نہیں بن سکتی۔ آپ اس کو آزاد کردیں۔ حضورؐ نے فرمایا، بہتر یہ ہے کہ معاملہ تمہاری بیٹی کی مرضی پر چھوڑدیا جائے۔ حارث نے بیٹی سے کہا کہ محمدؐ نے تیری مرضی پر رکھا ہے۔ دیکھ مجھے ذلیل نہ کرنا۔ انہوں نے کہا میں رسولؐ اللہ کی غلامی کو پسند کرتی ہوں۔ چناں چہ حضورؐ نے ان سے نکاح کرلیا۔
ابن سعدؒ کا بیان ہے کہ حارث نے بیٹی کا زر فدیہ ادا کردیا اور جب وہ آزاد ہوگئیں تو حضورؐ نے ان سے نکاح کرلیا۔
حضرت جویریہؓ کو عبادت سے نہایت شغف تھا۔ رسول کریمﷺ گھر تشریف لاتے تو انہیں اکثر عبادت میں مشغول پاتے۔ ایک دن حضورؐ نے انہیں صبح کے وقت مسجد میں عبادت کرتے دیکھا۔ دوپہر کو پھر ادھر سے گزرے تو حضرت جویریہؓ کو اسی حالت میں پایا۔ حضورؐ نے ان سے پوچھا ۔ کیا تم ہمیشہ عبادت کرتی رہتی ہو، جواب دیا ’’ہاں یا رسول اللہ‘‘۔ حضورؐ نے فرمایا: یہ کلمات پڑھا کرو ان کو تمہاری نفلی عبادت پر ترجیح حاصل ہے۔
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ عَدَدَ خَلْقِہِ وَرِضَا نَفْسِہِ وَزِنَۃَ عَرْشِہِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ
ایک دن رسول کریمﷺ حضرت جوریہؓ کے ہاں تشریف لائے اور پوچھا:
’’کچھ کھانے کو ہے؟‘‘
عرض کیا: ’’میری کنیز نے صدقے کا گوشت دیا تھا بس وہی موجود ہے‘‘
حضور نے فرمایا: ’’لے آو جس کو صدقہ دیا گیا اس کو پہنچ چکا ہے‘‘
حضرت جویریہؓ کو عزت نفس کا بھی بہت خیا ل تھا۔ چنانچہ اسیر ہونے پر اپنی آزادی کے لیے انہوں نے حتی الامکان پوری کوشش کی۔
حضرت جویریہؓ نے ۶۵ سال کی عمر میں ۵۰ ہجری میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن کی گئیں۔
حضرت جویریہؓ سے چند احادیث منقول ہیں جن کے راویوں میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ، حضرت عبداللہ بن عمرؓ اور حضرت جابرؓ جیسے جلیل القدر صحابہؓ شامل ہیں۔
رضی اللہ تعالیٰ عنہا
(طالب الہاشمی کی کتاب ’تذکار صحابیات‘ سے ماخوذ)
***
حضرت جویریہؓ کو عبادت سے نہایت شغف تھا۔ رسول کریمﷺ گھر تشریف لاتے تو انہیں اکثر عبادت میں مشغول پاتے۔
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 24 تا 30 اکتوبر 2021