سرچ انجنوں کے دیوگوگل کے بارے میں معلومات
شفیق احمد آئمی، مالیگاؤں
قارئین کرام! اِس مرتبہ ہم آپ کی خدمت میں مشہور سرچ انجن ’’گوگل‘‘ کے بارے میں کچھ معلومات لے کر حاضر ہوئے ہیں ۔ گوگل نام سے ہر ’’انٹرنیٹ‘‘ چلانے والے خواتین و حضرات بہت اچھی طرح واقف ہوں گے ۔ گوگل کو ’’سرچ انجنوںکا دیو‘‘ کہا جاتا ہے اور حقیقت یہ کہ اِس استعارے میں کوئی مبالغہ آرائی بھی نہیں ہے ۔ آپ کویہ جان کر بہت حیرانی ہوگی کہ ’’گوگل سرچ انجن‘‘ دوطالب علموں نے مل کر بنایا ہے ۔ 1996 ء میں ’’اسٹین فورڈ یونیورسٹی‘‘ میں ڈاکٹریٹ سطح کے دوطالب علم ’’سرجے برن‘‘SergeyBrin اور ’’لیری پیج‘‘ LarryPage اپنی یونیورسٹی کی ’’ڈیجیٹل لائیبریری پروجیکٹ‘‘ پر کام کررہے تھے ۔ اِسی دوران لیری پیج کے ذہن میں ویب صفحات پر موجود تحریر کو تلاش کرنے سے متعلق ایک تکنیک کا خیال ذہن میں آیا اور پھر اُس نے اپنے ساتھی سرجے برن کے ساتھ مل کر اِس خیال کو عملی شکل دے ڈالی ۔ ابتداء میں گوگل سرچ ’’اسٹین فورڈ ایڈو‘‘ google.stanford.edu کے ’’ڈومین‘‘ پر موجود رہا ۔ اِس کے بعد 15 ستمبر 1997 ء کو ’’گوگل ڈاٹ کام‘‘ google.com کا ’’ڈومین‘‘ رجسٹر کرایا گیا اور لگ بھگ ایک سال بعد انہوں نے 4 ستمبر 1998 ء میں ’’گوگل اِن کارپوریٹیڈ‘‘ کی بنیاد رکھی۔اِس کے بعد گوگل کا سفر صرف ’’سرچ انجن‘‘ تک محدودنہیں رہا بلکہ اُس میں روز بروز ترقی ہوتی چلی گئی اور گوگل کی خدمات دن بدن بڑھتی چلی گئیں ۔ اگر گوگل کی مصنوعات اور خدمات کا شمار کیا جائے تو اُن کی تعداد کئی سو ہے ۔ اِن میں آپریٹنگ سسٹم ، ویب براؤزر ، دفتری اطلاقیے ، سوشل نیٹ ورکنگ وغیرہ جیسی مصنوعات سرِ فہرست ہیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام کئی سو ’’سروسز‘‘ گوگل پر صرف ایک اکاونٹ کھولنے پر حاصل ہوجاتی ہیں ۔ گوگل پر بنایا جانے والا ایک اکاونٹ صارف کے لیے کئی سہولیات ، خدمات اور مصنوعات کے دروازے کھول دیتا ہے ۔ آج پوری دنیا میں لگ بھگ اسی 90 فیصد افراد گوگل کا استعمال کرتے ہیں اور اُس سے بے شمار فوائد اُٹھاتے ہیں ۔ یوں تو گوگل کی ’’سروسز‘‘ کئی سو ہیں لیکن ہم یہاں چند خاص ’’سروسز‘‘ کے بارے میں معلومات پیش کررہے ہیںجنہیں لگ بھگ ہر صارف استعمال کرتا ہے۔
گوگل سرچ انجن : google.com
’’گوگل سرچ انجن‘‘ اپنے صارفین کو ویب صفحات پر تحریریں تلاش کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے اور ’’سرچ‘‘ ہی کے صفحے پر ’’ویب صفحات‘‘کا ’’پری ویو‘‘ بھی دکھاتا ہے ۔ اعداد وشمار کے مطابق ’’سرچ انجن مارکیٹ‘‘ میں گوگل کا حصہ لگ بھگ نوے 90 فیصد سے زیادہ استعمال ہوتا ہے ۔ جب کہ ’’مائیکروسافٹ‘‘ اور ’’یاہو‘‘ جیسے بڑے ’’سرچ انجنوں‘‘ کا مجموعی حصہ دس 10 فیصد سے بھی کم ہے ۔ گوگل کی ’’ایڈوانسڈ سرچ‘‘ کی سہولت صارف کو اپنی مطلوبہ تحریر کی کسوٹی مزید بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے ۔ مثلاً ایک مخصوص دورانیے یا مخصوص علاقے میں ’’اپ ڈیٹ‘‘ ہونے والے ویب صفحات میں تلاش کرنے کا عمل۔ ’’گوگل امیج سرچ‘‘ images.google.com صارف کو پوری دنیا کی ویب پر موجود تصاویر تلاش کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے ۔ ’’غیر اخلاقی تصاویر‘‘ کے نتائج سے احتراز کے لیے گوگل نے ’’امیج سرچ‘‘ میں ’’محفوظ تلاش‘‘ Safe Search کی سہولت بھی فراہم کررکھی ہے ۔ مطلوبہ میعارات کے مطابق تصویروں کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ’’گوگل امیج سرچ‘‘ صارف کو تصویر کا سائز ، رنگ اور اقسام مثلاً چہرہ ، تصویر ، کلپ ، آرٹ ، لائن اور ڈرائینگ وغیرہ جیسے ’’آپشنز‘‘ منتخب کرنے کی بھی سہولت دیتا ہے ۔ Alexa کے مطابق ’’گوگل ڈاٹ کام‘‘ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ’’ویب سائٹ‘‘ ہے ۔ اِس کے علاوہ ’’گوگل سرچ انجن‘‘ صارف کو دیگر کئی شعبوں میں تلاش کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے ۔ آپ چاہیں تو اُس میں ہر موضوع پر ویب سرچ کرسکتے ہیں اور آپ کو ہر موضوع پر بے شمار ’’ویب سائٹ‘‘ کی لسٹ گوگل فراہم کرے گا ۔ ’’ویب سائٹ‘‘ اور تصاویر کے علاوہ آپ گوگل سرچ انجن پر ’’نیوز news، میپسmaps ، بکس Books اور شاپنگ بھی سرچ کرسکتے ہیں اور گھر بیٹھے دنیا بھر کی معلومات حاصل کرسکتے ہیںاور ’’آن لائن شاپنگ‘‘ کرسکتے ہیں ۔
gmail.com
’’سرچ انجن‘‘ کی طرح گوگل ایک اور کام بہت خوبی سے کرتا ہے اور وہ ہے ‘‘جی میل‘‘ Gmail کا۔ ’’جی میل‘‘ یعنی گوگل اپنے صارف کو ’’ای میل‘‘ بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے اور اس کی سہولت اُس کے تمام تر حریفوں کی سہولت سے بہتر شمار کی جاتی ہے ۔ ابتدائی چند مہینوں میں ہی گوگل کی ’’جی میل‘‘ نے اپنی بہترین جدیدسہولتوں کی وجہ سے مشہور ’’فری ای میل سروسز‘‘ جیسے ’’یاہو‘‘ اور ’’ہاٹ میل‘‘ وغیرہ کے چھکے چھڑا دیئے ۔گوگل کی ایک خوبی یہ ہے کہ ’’جی میل‘‘ پر بنایا جانے والا اکاونٹ گوگل کی دیگر تمام ’’سروسز‘‘ پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ’’جی میل‘‘ کا بیٹا ورژن 1 اپریل 2004 ء میں مارکیٹ میں آیا اور اُس وقت صارفین صرف ’’دعوت ناموں‘‘ کے ذریعے ہی ’’جی میل‘‘ پر اپنا اکاونٹ بنا سکتے تھے۔ گوگل نے فروری 2007 ء میں اِسے تمام عوام کے لیے کھول دیا اور عام صارف بھی اِس سے فائدہ اُٹھانے لگا ۔ ’’جی میل‘‘ کے اجراء کے وقت ’’ای میل‘‘ کی سہولیات فراہم کرنے والے دیگر ادارے بشمول ’’ہاٹ میل‘‘ صرف دو سے چار ’’ایم بی‘‘ کی جگہ فراہم کرتے تھے ۔ گوگل نے اپنے تمام صارفین کو 1GB جگہ کا حامل ’’اِن باکس‘‘ فراہم کرکے مارکیٹ میں زبردست دھماکہ کردیا اور اپنے تمام حریفوں کو ایک ساتھ مات دے دی ۔ اِس کے ساتھ ساتھ گوگل نے یہ وعدہ بھی کیا کہ ’’میل باکس‘‘ کا سائز ہر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتا جائے گا اور یہی وجہ ہے کہ ہرگزرتے سیکنڈ کے ساتھ ہمارے ’’میل باکس‘‘ کا سائز بھی بڑھتا رہتا ہے ۔ ’’جی میل‘‘ میں ’’آن لائن‘‘ دوستوں سے ’’آڈیو‘‘ اور ’’ویڈیو‘‘ گفتگو chat کرنے کی بھی سہولت موجود ہے ۔ ’’ای میل‘‘ کو لیبل کرنے کی سہولت صارف کو سارے برقی خطوط موضوعات کے حساب سے ترتیب دینے میں مدد دیتی تھی جبکہ ’’جی میل‘‘ اِس وقت 54 زبانوں میں دستیاب ہے جن میں اُردو زبان بھی شامل ہے ۔ اِس وقت ’’جی میل‘‘ پر فعال صارفین کی تعداد100کروڑ سے زیادہ ہے ۔
[email protected] جی میل ایڈریس:
(مضمون نگار انفارمیشن ٹکنالوجی کے ماہر ہیں)
****