سبریمالایاترا کے دوران  ہندو یاتریوں نے مسجد میں کیا قیام

 مقامی مسلمانوں نے نہ صرف  ہندو یاتریوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا بلکہ  ان کےآرام کابھی خیال رکھا

نئی دہلی ،06 جنوری :۔

ملک میں ہندو مسلم کے نام پر نفرت کی فضا گر چہ گہری ہوئی ہے مگر اب بھی کچھ ایسے لوگ سماج میں موجود ہیں جو مذہبی آہنگی کی فضا کو بر قرار رکھے ہوئے ہیں ۔کیرالہ میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں شمالی کرناٹک سے تعلق رکھنے والے چھ ہندو یاتریوں کا ایک گروپ  کیرالہ کے سبریمالا مندر زیارت کے لئے  جا تے ہوئے رات  میں مسجد میں قیام کیا ۔جہاں مسلمانوں نے ان کا استقبال کیا اور ان کے آرام کا خیال رکھا ۔

رپورٹ کے مطابق  جیسے ہی یاتریوں کا یہ گروپ  کیرالہ کے گوڈاگو ضلع کے ویراج پیٹ تعلقہ پہنچا تو رات کی تاریکی چھانے لگی جس کے بعد انہیں آگے بڑھنا خطرہ سے خالی نہیں لگا۔چنانچہ انہوں نے ایڈاتھرا گاؤں میں لیو ل ہدیٰ جمعہ مسجد اور مدرسہ میں رات قیام کرنے کا فیصلہ کیا ۔یاتریوں کا گروپ چھ افراد پر مشتمل تھا اور یہ لوگ  بیلگاوی ضلع کے گوکاک کے قریب ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والےتھے ،یہ تمام افراد بائک سے سبریمالا درشن کے لئے جا رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق گھنے جنگلوں کے درمیان واقع اڈاتھرا گاؤں پہنچنے پر مقامی باشندوں نے انہیں  جنگلی حیات کے حملوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ کیا  خاص طور پر ہاتھیوں  کے حملے کے بارے میں انہیں بتایا۔خطرے کا احساس ہونے پر انہوں نے    مقامی  مسجد کے انتظامیہ سے رابطہ کیا اور رات کے لیے مسجد کے احاطے میں قیام کی  اجازت کی درخواست کی۔

دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مسجد کے صدر عثمان اور ایک عہدیدار خطیب قمرالدین انوری نے  یاتریوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا ۔ انہوں نے نہ صرف ہندو عقیدت مندوں کو مسجد میں ٹھہرنے کی اجازت دی بلکہ ان کے آرام کے لئے تمام ضروری انتظامات بھی کئے۔یاتریوں کے گروپ میں شامل  کملیش گووری، بھیمپا سناڈی، شیوانند نویدی، گنگادھرا بڈیڈے اور سدرود سناڈی نامی یاتری شامل تھے ۔ انہیں نہ صرف مسجد میں رات گزاری بلکہ مسجد میں ہی اپنے مذہبی عبادات بھی انجام دیئے ۔صبح ہونے پر ہندو یاتریوں نے مسجد کے انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

مسجد انتظامیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے عثمان نے  کہا، "ہم  یاتریوں کو خواہ ان کا مذہب کوئی بھی ہو، ایڈاتھارا کی اپنی مسجد میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ علاقہ رات کے وقت ہاتھیوں کے حملوں کا شکار رہتا ہے۔ جو بھی اس راستے سے گزرے گا وہ مسجد میں رہ سکتا ہے اور ہم تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ اہم سب کا معبود ایک ہے ۔