زرعی قوانین: مرکز نے 30 دسمبر کو کسان یونینوں کو مذاکرات کے لیے مدعو کیا

نئی دہلی، دسمبر 28: اے این آئی کی خبر کے مطابق مرکز نے کسان یونینوں کو 30 دسمبر کو تینوں متنازعہ زرعی قوانین پر اگلے دور کے مذاکرات کے لئے مدعو کیا ہے۔ اجلاس دوپہر 2 بجے قومی دارالحکومت میں وگیان بھون میں ہوگا۔

وزارت زراعت نے 40 کسان تنظیموں کے نمائندوں کو ایک خط میں کہا ہے کہ مرکز ’’کھلے ذہن اور صاف دل‘‘ کے ساتھ زرعی قوانین پر بحث اور خدشات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

معلوم ہو کہ ہفتہ کے روز یونینوں نے حکومت کی جانب سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کو قبول کرلیا تھا اور 29 دسمبر کو مذاکرات کا انعقاد کرنے کو کہا تھا۔

دریں اثنا کرانتی کاری کسان یونین کے صدر درشن پال نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ کسان 30 دسمبر کو سنگھو بارڈر سے قانون سازی کے خلاف احتجاج کے لیے ٹریکٹر مارچ کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب اور ہریانہ میں ٹول پلازے مستقل طور پر کھلے ہیں۔ یونینوں نے ابھی تک یہ نہیں کہا ہے کہ کیا حکومت کے دعوت نامے کے بعد ٹریکٹر مارچ کے منصوبوں میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔

واضح رہے کہ اب تک دونوں فریقوں کے مابین پانچ دور کی بات چیت کوئی نتیجہ برآمد کرنے میں ناکام رہی ہے، کسان یونینیں تینوں قوانین کی منسوخی پر اٹل ہیں، جب کہ مرکز صرف قوانین میں تبدیلی کرنے پر راضی ہے۔

9 دسمبر کو ہونے والی آخری میٹنگ منسوخ ہونے کے بعد سے کسانوں کے گروپوں اور مرکز کے مابین مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

کسانوں کو خدشہ ہے کہ زرعی اصلاحات کم سے کم سپورٹ پرائس میکانزم کو کمزور کردیں گے اور انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔

دوسری طرف حکومت کا موقف ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے میں مزید آپشن ملیں گے اور انھیں بہتر قیمتیں ملیں گی۔