دیوالیہ پن کے حل’ کے سہارے ہندوستان نے ورلڈ بینک کے اِیز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ میں 14 مقام پر چھلانگ لگائی’

حالانکہ بھارت کانٹریکٹ نافذ کرنے اور پراپرٹی رجسٹر کرنے جیسے شعبوں میں عالمی سطح پر 163ویں اور 154ویں مقام پر ہے۔

نئی دہلی: ورلڈ بینک کی اِیز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ میں بھارت نے 14 مقام اوپر چھلانگ لگائی ہے اور اب وہ دنیا کا 63 واں ایسا ملک بن گیا ہے جہاں کاروبار کرنا آسان ہے۔ ورلڈ بینک نے یہ درجہ بندی گذشتہ  جمعرات کو جاری کی۔ بھارت ان دس سر فہرست ممالک میں شامل ہے جنھوں نے اس فہرست میں سب سے بہتر مظاہرہ کیا ہے۔ یہ تیسری مرتبہ ہے جب بھارت اچھا مظاہرہ کرنے والے ممالک میں چوٹی کے دس ممالک میں شامل رہا ہے۔ اس کی اہم وجہ انسالوینسی اینڈ بینکرپسی کوڈ کو صحیح طریقے سے نافذ کرنا بتایا گیا ہے۔

بھارت نے سب سے اچھا مظاہرہ ‘دیوالیہ پن کے حل’ کے زمرے میں کیاہے، جہاں یہ 56ویں مقام سے چھلانگ لگاتے ہوئے 52ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ آئی بی سی نافذ ہونے کے بعد سے، 2000 سے زیادہ کمپنیوں نے نئے قانون کا استعمال کیا ہے۔ ان میں سے تقریباً 470 نے لکویڈیشن شروع کر دیا ہے اور 120 سے زیادہ نے تشکیلِ نو منصوبے کو منظوری دے دی ہے، باقی معاملے ابھی بھی زیر التوا ہیں۔ عالمی بینک نے کہا،’اس کی وجہ سے ایک ڈالر پر وصولی شرح 27 سینٹس سے بڑھ‌ کر 72 سینٹس ہو گئی ہے۔’

وہیں’تعمیر کے لیے اجازت لینے’ کے زمرے میں بھارت نے 129 ویں مقام کی بڑی چھلانگ لگائی ہے۔ اب بھارت کاروبار اکائی کی تعمیر کے لیے 27 واں سب سے آسان ملک بن گیا ہے۔ ملک کی تیسری سب سے اچھی اصلاح ‘سرحد پار کاروبار’ زمرے میں ہوئی ہے، جہاں یہ 12 پائیدان چڑھ‌ کر 68 ویں مقام پر آ گیا۔ بھارت گذشتہ سال بھی ان تینوں زمروں میں چوٹی کے 30 ممالک میں رہاتھا جس میں بجلی حاصل کرنا، قرض حاصل کرنا اور اقلیتی سرمایہ کاروں کی حفاظت کرناشامل ہے۔

اس سے پچھلی فہرست میں 190 ممالک میں بھارت 77ویں مقام پر تھا۔ اس فہرست میں نیوزی لینڈ نمبر ایک  پرقائم ہے۔ اس کے بعد سنگاپور، ہانگ کانگ کا مقام ہے۔ جنوبی کوریا فہرست میں پانچویں اور امریکہ چھٹے مقام پر ہے۔ بھارت کے لیے اس فہرست میں اچھا مظاہرہ کرنا ایک راحت کا موقع ہے۔ یہ فہرست ایسے وقت میں آئی ہے جب ریزرو بینک آف انڈیا، ورلڈ بینک اورآئی ایم ایف نے ملک کی اقتصادی شرح نمو کے اندازے میں کمی کی ہے۔

فہرست-2020 میں ورلڈ بینک نے بھارت کی معیشت کی ساخت کو دیکھتے ہوئے حکومت کے ذریعے کی گئی اصلاحی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ حالانکہ ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ بھارت کو کاروباری معاہدوں کو نافذ کرنے اورجائیداد درج کرنے جیسے شعبوں میں اور زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے جہاں بھارت عالمی سطح پر 163ویں اور 154ویں مقام پر ہے۔ اس میں سے سب سے بنیادی’کاروبار شروع کرنے میں آسانی’ زمرے میں بھارت صرف ایک پائیدان اوپر چڑھا ہے۔

ورلڈ بینک میں ڈیولپمنٹ اکانومکس کے ڈائریکٹر سمون جانکوو نے کہا،’یہ لگاتار تیسرا سال ہے جب بھارت بزنس حصولیابی کی سمت میں سب سے بہترمظاہرہ کرنے والے چوٹی کے دس ممالک میں شامل رہا ہے۔ پچھلے 20 سال میں ایسا کرنے میں کچھ ملک ہی کامیاب رہے ہیں۔ ناقابل یقین طورپر ایسا کرنے والے دیگر ملک آبادی اور ساخت وغیرہ کے معاملے میں بے حد چھوٹے (بھارت کےمقابلے میں) ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ بھارت ایسا پہلا ملک ہے جس نے اس طرح کاریکارڈبنایا ہے۔ اس سال اس کی رینکنگ میں 14 پائیدانوں کی اصلاح ہوئی ہے۔ سب سے بہتر مظاہرہ کرنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں چین، بحرین، سعودی عرب، جارڈن، کویت، توگو، تزاکستان،پاکستان اور نائیجیریا شامل ہیں۔

(ایجنسیوں کی ان پٹ کے ساتھ)