دہلی فسادات سے متعلق عدالت میں ریاست کی نمائندگی کرنے والے وکیلوں کے انتخاب کو لے کر دہلی کے لیفٹننٹ گونر اور عام آدمی پارٹی کی درمیان تنازعہ، عآپ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایل جی اس معاملے میں غیر ضروری مداخلت کر رہے ہیں

نئی دہلی، جولائی 19: دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے ذریعے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو خط لک کر دہلی پولیس کے ذریعے دہلی فسادات سے متعلقہ معاملات پر بحث کرنے کے لیے سفارش کردہ 6 سرکاری استغاثہ کی تقرری پر فیصل کرنے کے لیے کہنے کے ایک دن بعد عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ لیفٹننٹ گورنراس معاملے میں مداخلت کررہے ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ جمعہ کے روز بیجل اور دہلی کے قائم مقام وزیر داخلہ منیش سسودیا کے مابین اس معاملے پر تبادلۂ کے لیے ہونے والی ملاقات متنازعہ رہی، کیوں کہ دونوں میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے مطالبات پر راضی نہ ہو سکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل جی نے اصرار کیا کہ جن 6 وکلا کو پولیس نے نامزد کیا ہے، امن لیکھی اور تشار مہتا سمیت، کو ریاست کی نمائندگی کرنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم سسودیا نے کہا کہ دہلی حکومت کے قائمہ وکیل راہل مہرا کو ریاست کی نمائندگی کرنی چاہیے۔

عآپ کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’ایل جی اور مرکزی حکومت مرکز کے ذریعے منتخب کردہ خصوصی سرکاری وکیلوں کے ایک پینل کی تقرری پر زور دے رہی ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب خود دہلی پولیس کو ان کارروائیوں اور ان کے معمولات کے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ پولیس کچھ لوگوں کو پھنسانے اور دوسروں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لہذا یہ بہت ضروری ہے کہ ان معاملات میں استغاثہ کے وکیل آزاد ہوں۔ اگر وہ مرکز کے تحت ہیں اور خود دہلی پولیس کے ذریعے ان کی تقرری ہوتی ہے تو ان کی فکری آزادی پر سنگین سوالات قائم ہوں گے۔

آپ کے ترجمان راگھو چڈھا نے کہا کہ خصوصی استغاثہ مقرر کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، لیفٹننٹ گورنر کے پاس نہیں۔

انھوں نے کہا ’’قانون کے تحت یہ بات بالکل واضح ہے کہ پی پی(استغاثہ) ریاست کا نمائندہ ہے نہ کہ پولیس کا… دہلی پولیس کے ایک تفتیشی ایجنسی ہونے کی وجہ سے وکلا کے انتخاب میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’پچھلے مہینے ایل جی نے نچلی عدالتوں میں دہلی فسادات سے متعلق مقدمات کی نمائندگی کے لئے مرکزی حکومت کے منتخب کردہ 11 وکیلوں کی تقرری کے لیے اپنے غیر معمولی اختیارات استعمال کیے ہیں۔‘‘