دہلی فسادات: دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کے ذریعے بند ایک معاملے میں فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے اور منصفانہ تحقیقات کا حکم دیا

نئی دہلی، 30 نومبر: دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کو دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے کی ایف آئی آر درج کرنے اور ’’منصفانہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ‘‘ تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ پولیس نے اس کیس کو بند کر دیا تھا، اس کے باوجود کہ شکایت کنندہ نے ملزمان کے خلاف ویڈیو گرافک ثبوت جمع کروائے تھے۔

یہ حکم میٹروپولیٹن مجسٹریٹ فہد الدین نے 23 نومبر کو منظور کیا تھا۔ اپنی شکایت میں یمنا وہار کے رہائشی محمد سلیم نے کہا تھا کہ اس کے پڑوسی سبھاش تیاگی اور اشوک تیاگی نے 24 فروری کو اس کے گھر پر حملہ کیا تھا۔ تیاگی میں اوپن فائرنگ بھی کی تھی اور نصیر احمد نامی ایک شخص اس واقعے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا تھا۔

اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق سلیم نے 16 افراد کی نشان دہی کی ہے جن کے بارے میں انھوں نے الزام لگایا ہے کہ وہ اس ہجوم کا حصہ تھے، جس نے ان کے گھر پر ’’قاتلانہ حملہ‘‘ کیا تھا۔ ان کی شکایت کے مطابق ’’انھوں نے میرے گھر پر فائرنگ کی … گولیوں کے نشانات اب بھی میرے گھر کی دیواروں پر موجود ہیں۔ انھوں نے پیٹرول بم بھی پھینکے، جسے خوش قسمتی سے ہم نے وقت پر پانی سے خراب کر دیا۔‘‘

سلیم نے اپنی شکایت میں لکھا ہے کہ ’’جب انھوں نے گولیوں کی بوچھار کی تو ان میں سے ایک گولی نصیر کو لگی جو سڑک پر کھڑا تھا۔‘‘

شکایت کنندہ کے ذریعہ پیش کردہ ویڈیوز میں چھڑیوں سے لیس ہجوم کو زبانی بدسلوکی اور دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جس کے پس منظر میں گولیاں چلائی گئی ہیں۔

تاہم پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ سلیم نے تشدد میں ملوث ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ’’جھوٹی شکایت‘‘ درج کی تھی اور اسے 19 مارچ کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اس وقت سلیم اس معاملے میں ضمانت پر باہر ہے۔

جج نے پولیس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اس واقعے میں ’’کسی قسم کا کوئی قابل جرم عمل نہیں پایا گیا‘‘ اور کہا کہ الزامات کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ عدالت نے یہ بھی اشارہ کیا کہ الیکٹرانک شواہد قابل قبول ہیں۔

جج نے کہا ’’یہ عدالت منصفانہ، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے شکایت میں لگائے گئے الزامات کی بنیاد پرجعفرآباد کے ایس ایچ او کو قانون کی مناسب دفعات کے تحت جلد سے جلد ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔‘‘

جج نے حکم دیا کہ حتمی رپورٹ بغیر کسی تاخیر کے درج کی جائے اور نارتھ ایسٹ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس سے کہا کہ وہ تحقیقات کی نگرانی کریں۔

جج نے کہا ’’یہ الزامات بنیادی طور پر نہایت سنگین ہیں اور شکایت کنندہ کے جان و مال کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ہیں۔‘‘

مزید برآں عدالت نے نوٹ کیا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو شکایت کنندہ نے پولیس سے حفاظت کا مطالبہ کیا، لیکن علاقے میں کوئی سیکیورٹی اہلکار نہیں پہنچا۔