دہلی تشدد: ’’تفتیش میں صرف ایک سرے کو نشانہ بنایا گیا‘‘، عدالت نے پولیس کی کارروائی پر اٹھائے سوال

نئی دہلی، مئی 28: دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق بدھ کے روز دہلی کی ایک عدالت نے فروری میں شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں ہونے والے فسادات کی تحقیقات کے لیے دہلی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ اقدام طلبا کارکنوں کے ان الزامات کے درمیان سامنے آیا ہے کہ پولیس دسمبر 2019 میں حکومت مخالف پر امن احتجاج کو متحرک کرنے کے لیے انھیں نشانہ بنا رہی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے کہا ’’کیس ڈائری کے مشاہدے سے پریشان کن حقیقت سامنے آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تحقیقات میں صرف ایک سرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انسپکٹر لوکیش اور انل سے انکوائری کے بعد وہ یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ حریف دھڑے کی شمولیت کے بارے میں اب تک کیا تحقیقات کی گئی ہیں۔‘‘

ویب سائٹ کے مطابق عدالت نے متعلقہ حکام سے ’’منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے‘‘ کے لیے انکوائری کی ’’نگرانی‘‘ کرنے کے لیے کہا۔

جج نے یہ تبصرے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو 30 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیجتے ہوئے دیے۔ تنہا کو پچھلے ہفتے سی اے اے مخالف احتجاج سے متعلق گرفتار کیا گیا تھا۔

دریں اثنا انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے شمال مشرقی دہلی تشدد کے سلسلے میں 13 اپریل تک 800 سے زیادہ گرفتاریاں کیں۔ ایک نامعلوم عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے ’’اس بات پر اصرار کیا کہ پولیس کو کسی بھی حالت میں گرفتاری جاری رکھنی چاہیے۔‘‘