دہلی تشدد: اعلی مسلم قائدین نے وزیر اعظم کو خط لکھا، شمال مشرقی دہلی میں فوج کی تعیناتی کا مطالبہ

نئی دہلی، فروری 26— شمال مشرقی دہلی میں پچھلے تین دن سے بدستور جاری تشدد کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد کی ہلاکت اور 200 سے زیادہ زخمی ہونے کے بعد ممتاز مسلم تنظیموں کے اعلی رہنماؤں نے منگل کی رات وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر ان سے دہلی کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں ہندوستانی فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔

مسلم رہنماؤں نے لکھا ’’سول سوسائٹی کے ایک وفد نے کچھ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور گرو تیغ بہادر اسپتال میں زخمی ہونے والے کچھ ہندو اور مسلمان دونوں سے ملاقات کی۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ یہ تشدد نئے علاقوں میں پھیل رہا ہے اور شہریوں پر حملہ کرنے اور مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں وہاں ان کی ملکیت کو جلا دینے کے لیے مشتعل افراد آزادانہ طور پر گھوم رہے ہیں۔‘‘

سید سعادت اللہ حسینی (صدر، جماعت اسلامی ہند)، مفتی مکرم احمد (شاہی امام، فتح پوری مسجد)، نوید حامد (صدر، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورات)، ڈاکٹر ایم منظور عالم (جنرل سکریٹری، آل انڈیا ملی کونسل) کے دستخط کردہ خط میں لکھا ہے ’’ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ فوجی دستوں کو تشدد سے متاثرہ علاقوں میں بھیجیں اور بہت دیر ہونے سے پہلے اعتماد اور غیرجانبداری کا ماحول پیدا کریں۔ چونکہ یہ افواہیں ہیں کہ مقامی پولیس نے اگلے 12 گھنٹوں کے لیے شرپسندوں کو آزادانہ چھوٹ دے دی ہے۔ امید ہے کہ یہ صرف افواہیں ہیں۔‘‘

اس تشدد میں اب تک مصدقہ اطلاعات کے مطابق کم از کم 13 افراد مارے گئے ہیں، جن میں ایک پولیس اہلکار اور 12 عام شہری شامل ہیں۔ جبکہ 56 پولیس اہلکار زخمی اور 130 شہری، جن میں متعدد گولیوں سے زخمی ہیں، کو بھی اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔

ایس آئی او کے صدر لبید عالیہ بھی اسپتال جانے والے وفد میں شامل تھے۔ انھوں نے کہا ’’ہم نے دہلی کے گرو تیغ بہادر اسپتال کا دورہ کیا جہاں زخمی مظاہرین کو داخل کرایا گیا ہے۔ مریضوں کی حالت قابل رحم اور واقعی سنگین تشویش کا باعث ہے۔ گزرنے والے ہر منٹ میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔‘‘

تشدد کی ویڈیو اور میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ درجنوں گھر، دکانیں اور متعدد مذہبی مقامات کو فسادیوں نے آگ لگا دی۔