دنیا کا سب سے طویل ژوہائی ۔ میکاؤ ۔ ہانگ کانگ پُل

چین کے اس پل نے حمل ونقل میں سرعت پیدا کی

ڈاکٹر ابوالفرقان

دنیا میں چین کی آبادی سب سے زیادہ ہے۔ حمل ونقل کے لیے گنجان آبادی میں بہت سے مسائل پیش آتے ہیں ان میں ایک اہم مسئلہ حمل ونقل کا ہے ٹریفک جام کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں اس کا واحد حل بلا رکاوٹ کشادہ سڑکیں ہیں۔ چین نے بلا رکاوٹ حمل ونقل کے لیے سمندر پر دنیا کا سب سے طویل پل تعمیر کیا ہے۔ قارئین دعوت کے لیے ہم اس پُل کی اہم باتیں پیش کرتے ہیں۔
ژوہائی ۔ میکاؤ ۔ ہانگ کانگ پل (The Hong Kong–Zhuhai–Macau Bridge ) دریائے پرل پر تعمیر کیا گیا ہے اس پل کی لمبائی 55 کلومیٹر ہے اس پل نے چین کے تین بڑے شہروں کو ایک دوسرے سے منسلک کر دیا ہے۔ دنیا کے اس سب سے بڑے سمندری پل کی تعمیر سے ان تینوں شہروں کے درمیان سفر کے وقت میں کافی کمی آگئی ہے جو سفر پہلے 4 گھنٹے میں طے ہوتا تھا وہ اب صرف 30 منٹ میں طے ہو رہا ہے۔ یہ پل 6 لین کا ہے اس میں 4 سرنگیں بھی تعمیر کی گئی ہیں جن میں ایک زیرِ آب ہے۔ اس پل کو سہارا دینے کے لیے 4 مصنوعی جزیرے بھی تعمیر کیے گئے۔ چین نے اسے انجینئرنگ کا عجوبہ قرار دیا ہے جس میں 4 لاکھ 20 ہزار ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا ہے۔ کچھ مقامات پر اس پل میں معمولی سا ڈھلوان بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ اس کا ڈیزائن زلزلوں، علاقے کو تہ وبالا کر دینے والے موسمی سمندری طوفانوں اور حادثاتی طور پر جہازوں کی ٹکر کو برداشت کرنے کی صلاحیت کو ذہن میں رکھ بنایا گیا ہے۔ اس کی تعمیر پر تقریباً15.1 ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔ یہ پل 120 سال تک قابل استعمال رہ سکتا ہے۔ پل کی تعمیر کا آغاز 15 دسمبر 2009 کو کیا گیا تھا۔ تقریباً 10 سال کی مدت میں 6 فروری 2018 کو اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ بیرون ممالک کے انجینئرس کو جب اس کا معائنہ کرایا گیا تو وہ اسے دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اس پل کی تعمیر کے دوران 9 مزدروں کی جانیں بھی گئیں۔ 23 اکتوبر 2018 کو شاندار افتتاحی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ 24 اکتوبر 2018 کو اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ پل کو عبور کرنے کے لیے کوٹہ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ خصوصی اجازت نامے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کو ٹول ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا۔ اس انوکھے پل کو انجینئرز کی زیرِ نگرانی کئی بار آزمائشوں کے بعد عوام کے لیے کھولا گیا ہے۔ حکام کے مطابق پُل پر کمرشیل گاڑیاں اور مسافر بردار بسیں چلانے کی اجازت ہے جبکہ چھوٹی گاڑیوں کے لیے ڈرائیورز کو خصوصی پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔ ہانگ کانگ یا چین سے پُل کا استعمال کرنے والے افراد کے لیے راستے میں 2 اِمیگریشن مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں مسافر اپنی دستاویزات کی جانچ پڑتال کروائیں گے۔ چینی ماہرین کے مطابق اس پل کی مرمت کا خاص خیال رکھا جائے گا تاہم اس پل کی عمر 120 سال بتائی جارہی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پُل کی تعمیر سے چین کو سالانہ 70 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ اس پل میں کل 33 بلاک ہیں ہر بلاک 38 میٹر چوڑا 11.4 میٹر اونچا اور 80 ہزار ٹن وزنی ہے۔
دانیانگ ۔کنشان ریلوے بریج
(Danyang–Kunshan Grand Bridge)
یہ دنیا کا سب سے طویل ترین ریلوے بریج ہے۔ اس بریج سے چین میں صنعتی حمل ونقل میں انقلاب آگیا۔ یہ پل دانیانگ کنشان کے نام سے مشہور ہے۔ اسے بیجنگ اور شنگھائی کے درمیان چلنے والی ریل گاڑیوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس پل کی لمبائی 164.2 کلومیٹر ہے۔ یہ پل 4 سال میں مکمل ہوا۔ دانیانگ کنشان کی تعمیر میں 10000 مزدوروں نے حصہ لیا۔ اس کی تعمیر پر 8.5 ملین ڈالر کی لاگت آئی۔ یہ پل دریائے یانگتزے اور یانگچنگ جھیل کے اوپر سے گزرتا ہے۔ زمین سے اس کی اونچائی 100 فٹ ہے۔ اس کی تعمیر 2006 میں شروع ہوئی اور 2010 میں مکمل ہوئی اور 2011 میں اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
ان کے علاوہ چین میں دنیا کے کئی بڑے بڑے پل ہیں جن کی معلومات ہم آئندہ کسی شمارے میں دیں گے۔
***