دماغی صحت پر توجہ دیجیے
تمثیل فاطمہ نشرح
نظام شمسی میں سورج جس اہمیت کا حامل ہے۔ انسانی جسم میں دماغ ویسی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ انسانی معاشرے میں مختلف شعبوں میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو عقلمند ہوں۔ انسان کا عقلمند ہونا یا بیوقوف ہونا اس کی دماغی صحت پر منحصر ہے۔ دماغی صحت کے اعتبار سے انسان کی تین حصوں میں درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔ اول تو وہ جس کی دماغی صحت بہترین ہو اسے عقلمند کہا جاسکتا ہے۔ وہ معاشرے میں اپنی کامیابی کے لیے بہترین ذرائع استعمال کرتا ہے اور ترقی کرتا جاتا ہے۔ دوم وہ جو اتنی صلاحیت رکھتا ہوں کہ محنت مزدوری کرکے اپنا اوراپنے اہل و عیال کا پیٹ بھرسکے۔ سوم وہ جو کہ دماغی صحت سے بالکل ہی مفلوج ہو ، جو اپنی ہر چھوٹی سی چھوٹی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے دوسروں پر منحصر ہوتا ہو، ایسے اشخاص کو معاشرے میں دیوانہ پاگل کہا جاتا ہے۔ دماغی صحت کی اس درجہ بندی کو ہر چھوٹا، بڑا جانتا ہے اور اس کی بنیاد پر اشخاص کی پہچان کرتا ہے۔
انسان کو ہر شعبے میں کامرانی کے منزل کی طرف گامزن ہوتے ہوئے دماغی صحت کا ساتھ ضروری ہوتا ہے۔ ایک طالب علم اسی وقت محنت لگن سے پڑھائی کرسکتا ہے جب وہ اپنے آپ کو تر و تازہ محسوس کرتا ہے، اس کے لیے وہ بہترین غذا کا استعمال کرتا ہے۔ ایک انجینئر اپنا کام بخوبی اسی وقت کرسکتا ہے جب اس کا ذہن منتشر نہ ہو۔ اسی طرح مختلف شعبوں میں کام کرنے والے اشخاص اپنا کام اسی وقت بحسن و خوبی انجام دے سکتے ہیں، جب وہ اپنے آپ کو جسمانی اور ذہنی طور پر ترو تازہ محسوس کرتے ہیں۔
لیکن اس کے علاوہ انسانوں کی ذہنیت کی بنیاد پر بھی دماغی صحت کی درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔ ہمارے اطراف بے شمار لوگ ہوتے ہیں، جن کے مزاج، اخلاق، سوچ وغیرہ اور ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ سوچ مختلف ہونے سے انداز گفتگو بھی مختلف ہوتا ہے اور مختلف لوگوں کے انداز گفتگو سے ان کے خیالات کے اختلاف کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ اس درجہ بندی میں ہم دو قسم کے اشخاص دیکھ سکتے ہیں ، پہلی قسم کے تو وہ لوگ ہیں جو مثبت سوچ رکھتے ہیں اور ناخوشگوار حالات میں بھی خود کو حوصلہ دیتے رہتے ہیں اور دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو منفی سوچ رکھتے ہیں اور معمولی مسئلہ کو بھی بہت بڑی رکاوٹ سمجھ بیٹھتے ہیں اور حوصلہ ہار جاتے ہیں ۔ دماغی صحت کی اس درجہ بندی سے متعلق تفصیل میں ہم جائیں تو اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو منفی سوچ رکھتے ہیں اور تناو کا شکار ہوتے ہیں ان کے لیے اس تناو سے نکلنے کے بہت آسان طریقے موجود ہیں۔ ذیل میں چند کا ذکر کیا جارہاہے۔
پرامیدرہیں
دماغی تناو (ڈپریشن) کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے آدمی کو چاہیے کہ اپنے مستقبل کو بہترین سونچنے کی کوشش کریں۔ ایسا سمجھے کہ میری ساری خواہشات پوری ہوگئی ہیں یا بہت جلد پوری ہونے والی ہیں۔
منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے جب راہ پر گامزن ہوں تو بالکل ہی شبہ میں نہ پڑیں کہ آیا کامیابی میری قدم چومے گی یا نہیں۔
ہمیشہ شکر گزار رہیں
ہر معاملے میں نتیجہ ہماری مرضی کے مطابق ہو اس سونچ کو بالکل ذہن سے نکال دیں جو بھی نتیجہ نکلتا ہو اس پر شکر ادا کیجیے۔
ماہرین اس تعلق سے کہتے ہیں کہ اشخاص کو ہر روز ڈائری لکھنا چاہیے۔ ہر روز جو مثبت تجربہ آپ نے کیا ہو اس کا اندراج کرلیں۔ تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکول جانے والے بچے اگر اس معمول کو اپنائیں تو ان کے رویوں میں بڑی تبدیلی آئے گی۔
چہل قدمی کا معمول بنائیں
معمول بنالیں کہ ہر دن صبح کے وقت یا شام کے وقت کچھ دیر کھلی ہوا میں چہل قدمی کریں۔ انسان کی فطرت ہے کہ جب وہ قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتا ہے اس وقت وہ اپنی روز مرہ کی زندگی کے تمام مسائل کو یکسر بھلا دیتا ہے۔ اس سے انسان کو ہر دن ترو تازہ ہونے کا موقع ملتا ہے اور وہ پنے آپ کو ذہنی تناو سے در رکھ سکتا ہے۔
سماجی تعلقات قائم کریں
کوشش کریں کہ اپنے گھروں ، رشتہ داروں، عزیموں اقربا اور پڑوسیوں سے رابطہ میں رہیں اس طرح سے ہم اپنے آپ کو خوش اور صحت کو بہتر رکھ سکتے ہیں۔
بہترین غذا کا استعمال
اپنے لیے ایسی غذا کا انتخاب کیجیے جو غذائیت سے بھرپور ہو۔تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ باسی کھانے کوگرم کرکے دوبارہ استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے صحت پر اچھا اثر نہیں ہوتا اور ممکن ہے آپ کا دماغ سست روی اختیار کرے۔
فرمایا رسول اکرمؐ نے طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے اور اللہ کو زیادہ پسند ہے اور یوں تو ہر مومن میں خیر ہے۔
(صحیح مسلم)
مذکور الصدر حدیث پر غور کرنے سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ جس قدر مومن طاقتور ہوگا وہ اتنی ہی زیادہ اللہ کی عبادت کرے گا اور اپنے آپ کو اپنے معبود کے قریب کرے گا۔ اب ذرا غور کرنے کی بات یہ ہے کہ مومن طاقتور کب بنے گا؟
انسانی جسم کا طاقتور ہونا اور صحت کا بہتر ہونا اسی وقت ممکن ہے جب انسان کی دماغی صحت بہتر ہو۔ وہ اس لیے کہ جب تک انسان دماغی لحاظ سے مطمئن نہیں ہوتا وہ کسی اور چیز کے سدھار پر غور و فکر نہیں کرتا۔
انسانی جسم کا طاقتور ہونا اسی وقت ممکن ہے جب انسان کی دماغی صحت بہتر ہو۔ وہ اس لیے کہ جب تک انسان دماغی لحاظ سے مطمئن نہیں ہوتا وہ کسی اور چیز کے سدھار پر غور و فکر نہیں کرتا۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 4-10 اکتوبر، 2020