خبر و نظر
پرواز رحمانی
حج ہاؤس پر ہنگامہ
کیا کسی میٹرو پولیٹن سٹی میں جہاں مسلمانوں کی آبادی بھی خاطر خواہ ہو، ایک حج ہاؤس بن جانے سے امن و قانون کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوجائے گا؟ کم از کم دلی کے دوارکا علاقے کی ریذیڈینٹس فیڈریشن کا جواب ہے کہ ہاں ہو گا۔ قصہ یہ ہے کہ دوراکا میں حج ہاؤس کا سرکاری منصوبہ بہت پرانا ہے۔ 2008میں جب کہ شیلا دیکشت وزیر اعلیٰ تھیں، اس کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا تھا، کچھ رقم بھی مختص کی گئی تھی۔ مگر کچھ شرپسندوں کی وجہ سے تعمیری کام لیت و لعل کا شکار ہوتا رہا۔ مگر اب ایک بار پھر تعمیر کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے لیکن مسئلہ سامنے آتے ہی، آل دوارکا ریذیڈینٹس فیڈریشن نے اس پر اعتراض درج کردیا ہے۔ فیڈریشن کے صدر نے دلی کے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل کے نام ایک مکتوب میں کہا ہے کہ علاقہ میں حج ہاوس کی تعمیر سے یہاں کے لوگوں میں بھید بھاو پیدا ہوگا، لڑائی جھگڑے ہوں گے، حج ہاوس آنے جانے والی بسوں سے ٹریفک میں خلل پڑے گا۔ مکتوب میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ حج ہاؤس کی تعمیر سے دوراکا میں کشمیر، شاہین باغ اور شمال مشرقی دلی جیسے حالات پیدا ہوجائیں گے۔ اس لیے گورنر کو چاہیے کہ ڈی ڈی اے کی جو اراضی حج ہاؤس کے لیے مختص کی گئی ہے اسے منسوخ کردیں۔ اس مطالبہ پر زور دینے کے لیے فیڈریشن ریلیوں اور مظاہروں کے پروگرام بھی بنارہی ہے۔
شرارت بہت پرانی ہے
ہندوستانی سماج میں ایک تنگ نظر اور شرارت پسند گروہ ہمیشہ رہا ہے جو مذہبی ، سماجی اور لسانی اقلیتوں کے امور میں ہمیشہ خلل ڈالتا ہے۔ کوئی حکومت اگر اس کی حمایت کرتی بھی تھی تو وقتی سیاسی فائدے کے لیے اسے مستقل مسئلہ نہیں بناتی تھی لیکن موجودہ مرکزی حکومت اور اس کی کچھ ریاستوں نے اس قسم کی شر انگیزیوں کو اپنا مستقل وطیرہ بنا رکھا ہے۔ گاؤں اور شہروں کے ناموں کے علاوہ تاریخی عمارتوں کے نام تبدیل کرنا اس کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ آج کل محمد پو رگاوں اور چوڑیوں کےشہر فیروز آباد کے نام بدلنے کی مہم زوروں پر ہے۔ او ریہ کوئی غیر متوقع امر نہیں ہے۔ حکمراں گروہ کا یہ وطیرہ ایک سو سال سے جاری ہے۔ لہٰذا 2013میں جب اس پارٹی او راس کے نئے چمپین لیڈر کی آمد آمد کی خبریں آنے لگیں تو مخالف پارٹیوں میں چرچے عام تھے کہ اگر یہ پارٹی برسر اقتدار آئی تو اپنے قدیم ایجنڈے کے مطابق ملک میں بات بات پر جھگڑے فساد کرائے گی۔ شہریوں میں ایک دوسرے سے نفرت پیدا کرے گی۔ کیوں کہ یہ اس کا خاص ایجنڈا ہے۔ اس کی بنیاد پر ہی وہ برسر اقتدار آتی ہے۔ جس نئے لیڈر کو پارٹی وزارت عظمیٰ کے لیے پیش کررہی ہے وہ گجرات میں قتل عام کراکے آیا ہے ۔ اس کی یہی حیثیت مسلمہ ہے۔
شر پسندوں کو شکست دیں
حج ہاؤس ، جیسا کہ باخبر لوگ جانتے ہیں، زائرین حج کے نظم و انصرام کا دفتر ہوتا ہے۔ یہیں زائرین کے فارم جمع کیے جاتے ہیں ان کی جانچ پڑتال ہوتی ہے۔ یہیں منظوری ہوتی ہے اور اس قسم کے دوسرے کام انجام دیے جاتے ہیں۔ عازمین کی راست ایرپورٹ کے لیے روانگی یہاں سے نہیں ہوتی۔ ہاں کسی ضرورت کے لیے کوئی بس آجاتی ہے۔ لیکن ان سرگرمیوں کے لیے کسی جھگڑے فساد کی کیا ضرورت ہے۔ یہ کام تو وہی کرے گا جو کرنا چاہے گا۔ مذکورہ بالا فیڈریشن کے لہجے سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک جھگڑالو گروپ ہے۔ ورنہ کالونی کی خدمت کرنے والوں کو اس کی کیا ضرورت؟ بہر کیف، دلی کے مسلمانوں اور امن پسند انسانوں کو ان فیڈریشنوں اور ان کے بیانات سے باخبر رہنا چاہیے۔ یہ ذمہ داری دلی کی ریاستی حکومت کی ہے کہ شرپسندوں کو قابو میں رکھے۔ لیفٹننٹ گورنرکے دفتر میں فیڈریشن کا مکتوب پہنچا یا نہیں یہ تو ابھی معلوم نہیں ہوا لیکن ایل جی بھی بہرحال مرکزی حکومت کا آدمی ہے اور دوراکا فیڈریشن کے کارندے بھی وہی کام کررہے ہیں۔ حج ہاؤس کی تعمیر اتنا پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے۔ دلی کے سنجیدہ مسلمانوں کو آگے آکر متعلقہ ذمہ داروں سے بات کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے کہ شرارت پسند اپنی شرارت میں کامیاب ہوجائیں۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 اگست تا 21 اگست 2021