’حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی‘ متعصب میڈیا نے ہوائی کار بنانے کا سہرا مسلم نوجوان کے سر نہیں باندھا

نفرت کا شکار ہونے والےانجینئر شعیب فرقان کا کارنامہ بالآخر اجاگر ہوا

مسیح الزماں انصاری؍رحیم خان )

ملک میں پچھلے کچھ برسوں سے ہر بات میں ہندو مسلم، ذات اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کو یہاں کے مین اسٹریم میڈیا کا پورا تعاون حاصل رہا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے وہ روز ایک نئی شکل میں سامنے آ رہا ہے، حد تو یہ ہے کہ اقلیت نوازی کے دعوے کرنے والے بھی اقلیتی طبقے کے کسی کارنامہ کو وسعت قلبی کے ساتھ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں بھی یہ بڑی بات ہے کہ یہاں کے نوجوان ملک کی ترقی اور اس کو بام عروج تک پہنچانے کے لیے اپنی طرف سے بھر پور کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ گزشتہ دنوں ایک اسٹارٹ اپ کمپنی، ویناٹا ایرو موبیلٹی نے ایک ہائبرڈ فلائنگ کار تیار کی جس کے بارے میں بتایا جا رہاہے کہ یہ ایشیا کی پہلی اڑنے والی کار ہوگی جس کے انجینئر کا نام محمد فرقان شعیب ہے جو کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔
مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر جیوتیرادتیہ سندھیا نے حال ہی میں اس کا ماڈل دیکھا اور کمپنی کی تعریف کی جسکی خبریں تمام اخبارات میں نمایاں طور پر شائع ہوئیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ تھی کہ ان خبروں میں سب سے اہم بات یعنی اس کار کے موجد کا نام کہیں بھی نہیں تھا جس نے اس اڑنے والی اس کار کا آئیڈیا تیار کیا۔ وہ کمپنی میں کوئی معمولی افسریا ملازم نہیں تھا کہ جسے نظر انداز کیا جا سکتا ہو بلکہ وہ چیف ٹیکنالوجی آفیسر کے عہدے پر فائز تھا لیکن پھر بھی اسے نظر انداز کیا گیا۔ سمجھا جا رہا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے اس کا نام نہیں لیا گیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ ایشیا کی پہلی ہائبرڈ فلائنگ کار ہوگی جس کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ یہ اڑنے والی کار 5 اکتوبر کو لندن میں منعقد ہونے والی ہیلی ٹیک ایکسپو میں پیش کی گئی۔ یہ کار ایمرجنسی اور کارگو سروسز کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
فیوچر فلائٹ کے نام سے ایک امریکی ویب سائٹ اپنی خبروں میں(Emerging Aviation Technology )یعنی (ابھرتی ہوابازی تکنیک) کو نمایاں طور پر شائع کرتا ہے۔ اس ویب سائٹ نے فلائنگ کار تیار کرنے والے محمد فرقان شعیب کو سب سے اہم انجینئر کے طور پر پیش کیا ہے ۔تاہم میڈیا رپورٹس میں کہیں بھی محمد فرقان شعیب کا نام نہیں دیا گیا۔ اب یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن ملک میں موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے یہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ فرقان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے نمایاں نہیں کیا گیا۔ آپ کو بتادیں کہ محمد فرقان شعیب کا تعلق اتر پردیش سے ہے اور وہ ویناٹا ایرو موبیلٹی کمپنی میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ فرقان شعیب نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا ہے اور مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ہائبرڈ فلائنگ کار کا ماڈل دیکھنے کے بعد 20ستمبر کو مرکزی شہری ہواباز ی زویرجیوتیرادتیہ سندھیا نے ٹویٹ کیا۔ اس ٹویٹ کے بعد اڑنے والی کار کی خبر ملک کے تمام بڑے اخبارات اور نیوز چینلز میں دکھائی گئی لیکن یہاں بھی میڈیا نے اس انجینئر کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی اور اس کار کو تیار کرنے کا کریڈٹ اسے نہیں دیا جس کا وہ مستحق تھا۔ وزیر کے ٹویٹ کے بعد فرقان شعیب نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کر کے مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔ زی نیوز کے سدھیر چودھری نے 22 ستمبر کو میک ان انڈیا کے لوگو کے ساتھ یہ خبر شیئر کرتے ہوئے 3 منٹ میں دس بار ’بھارت میں بنی فلائنگ کار‘ کہا لیکن پوری بے ایمانی کے ساتھ اس کار کے موجد فرقان کا نام ایک بار لینا بھی گوارا نہیں کیا۔
بھارتی میڈیا کی اس بے ایمانی کے بعد انڈیا ٹومارو کے صحافی مسیح الزماں انصاری اور رحیم خان نے اس جانب توجہ دیتے ہوئے فلائنگ کار کے موجدکے بارے میں معلومات اکٹھی کیں تب دنیا کو معلوم ہوا کہ اس فلائنگ کار کے بنانے والے انجینئر کا نام محمد فرقان شعیب ہے۔ بد دیانتی کی انتہا دیکھیے کہ زی نیوز ، آج تک ، بھارت تک ، اور بہت سے دوسرے چینلز نے اس کار کا آئیڈیا اور لندن میں اس کی لانچنگ کی خبر تو دکھائی لیکن اس کا آئیڈیا تیار کرنے والے انجینئر محمد فرقان شعیب کو اپنی خبروں کوئی جگہ نہیں دی۔
امریکی ویب سائٹ نے انجنیئر کا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہے کہ ’کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ایروناٹیکل انجینئر محمد فرقان شعیب ہیں جنہیں بغیر پائلٹ فضائی گاڑیاں تیار کرنے کا تجربہ ہے اور وہ ایک قابل ڈرون آپریٹر بھی ہیں۔
ویناٹا ایرو موبلٹی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر فرقان شعیب کا تعارف شیئرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ایک ہندوستانی موجد، ایروناٹیکل انجینئر اور مصدقہ یو اے وی پائلٹ جو ایرو اسپیس ڈیزائن اور یو اے وی میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہیں جدید طیاروں )UAV (Applications of Unmanned Aerial Vehicle کا شوق ہے۔ انہیں UAV اور ہوائی جہازوں کے مختلف آلات کی ترتیب کا علم اور ان کو تحقیق کا کافی تجربہ ہے۔
ویناٹا ایرو موبیلٹی کمپنی اُس وقت منظر عام پر آئی جب اس کی ایک ٹیم نے حال ہی میں اپنی کار کا ماڈل مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر جیوتیرادتیہ سندھیا کو دکھایا جس کے بعد مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر جیوتیرادتیہ سندھیا نے معلومات دیتے ہوئے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔انہوں نے’ ڈرون ریوولوشن شروع ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ ’’خوشی کی بات ہے کہ ایشیا کی پہلی کار کے تصوراتی ماڈل کو جلد متعارف کرایا جائے گا جسے ویناٹا ایرو موبیلٹی کی نوجوان ٹیم بنائے گی۔ اس کے آغاز کے بعد اڑنے والی کاریں لوگوں اور کارگو کی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ طبی ایمرجنسی خدمات کی فراہمی کے لیے استعمال ہوں گی۔ ٹیم کے لیے میری نیک خواہشات۔‘‘
محمد فرقان شعیب کون ہیں؟
فرقان شعیب کے بارے میں کمپنی کی ویب سائٹ پر ہے کہ یہ ایک ہندوستانی نوجوان ہیں جو کمپنی میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر کےباوقار عہدے پر فائز ہیں۔ تعلیمی لحاظ سےایروناٹیکل انجینئر ہیں نیز ایک سند یافتہ یو اے وی پائلٹ ہیں۔اس کے علاوہ وہ ایرو اسپیس ڈیزائن اور یو اے وی کے ماہر ہیں۔انہیں جدید طیارے اور یو اے وی بنانے کا جنون ہے۔ انہیں UAVs اور ہوائی جہازوں کی تحقیق کا بھی تجربہ ہے ۔کمپنی کی ویب سائٹ دیکھنے پر پتہ چلا کہ محمد فرقان واحد ایروناٹیکل انجینئر ہیں جو کمپنی سے وابستہ ہیں۔ یہ بھی لکھا ہے کہ ہماری مدد کرنے کے لیے آپ کا شکریہ اور وینٹا ایرو موبیلٹی کا بھی شکریہ کہ آپ نے مجھے اپنے اس شاندار آئیڈیا کو شیئر کرنے کا موقع دیا۔ مجھے امید ہے کہ ہم محفوظ ، کفایتی ، کم اخراج والی ہوائی ٹرانسپورٹ بنائیں گے۔امریکی نیوز پورٹل فیوچر فلائٹ میں 19 اگست کو لکھے گئے ایک آرٹیکل میں اس فلائنگ کار کو بنانے کا کریڈٹ محمد فرقان کو دیا گیا ہے۔ مگر اس ملک میں میڈیا کی زہریلی ذہنیت دیکھیے کہ وہ ایک مسلم نوجوان کے کارنامہ کو قبول کرنا تو دور اس کا سہرا بھی اسے دینے پر راضی نہیں ہے ۔ ویناٹا ایرو موبیلٹی 5نے پانچ اکتوبر کو لندن میں ہیلیٹیک ایکسپو میں اس فلائنگ کار کو لانچ کیا ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ اس ملک میں سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کی بات کرنے والا نظریاتی گروہ اپنے اندر وسعت ظرفی پیدا کر کے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے نوجوانوں کے کارناموں کو مذہب کے خانوں میں رکھ کر دیکھنے کے بجائے ملک کے مفاد اور اس کی بہتر ی کے تناظر میں دیکھے تو یہ نہ صرف ان کےحق میں بھلا ہوگا بلکہ ملک کے ساتھ یہاں کے بھائی چارے کی فضا کے ساتھ بھی انصاف ہوگا پھر سب کی ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گا۔
( مسیح الزماں انصاری انڈیا ٹومارو ہندی کے صحافی ہیں ۔ ترجمہ و تلخیص سالک ندوی)
***

 

***

 کیا ہی اچھا ہو کہ اس ملک میں سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کی بات کرنے والا نظریاتی گروہ اپنے اندر وسعت ظرفی پیدا کر کے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے نوجوانوں کے کارناموں کو مذہب کے خانوں میں رکھ کر دیکھنے کے بجائے ملک کے مفاد اور اس کی بہتر ی کے تناظر میں دیکھے تو یہ نہ صرف ان کےحق میں بھلا ہوگا بلکہ ملک کے ساتھ یہاں کے بھائی چارے کی فضا کے ساتھ بھی انصاف ہوگا پھر سب کی ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گا۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ 17 تا 23 اکتوبر 2021