حزب اختلاف کے رہنماؤں نے صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کر کے دہلی فسادات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، ستمبر 18: حزب اختلاف کی جماعتوں کے پانچ رہنماؤں نے جمعرات کے روز صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی اور کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1952 کے تحت شمال مشرقی دہلی فسادات کی عدالتی تحقیقات کے لیے ایک میمورنڈم پیش کیا، جس کی سربراہی یا تو ایک موجودہ یا سابق جج کریں گے۔

وفد میں شامل رہنماؤں میں سی پی آئی کے ڈی راجہ، سی پی آئی (ایم) کے سیتارام یچوری، کانگریس کے احمد پٹیل، ڈی ایم کے کی محترمہ کنیموزی اور آر جے ڈی کے منوج جھا شامل تھے۔

یہ کہتے ہوئے کہ ’’دہلی پولیس کی جاری تحقیقات لائق اعتماد نہیں ہے‘‘ ممبران پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ پوری تحقیقات کا مقصد مارچ اس سازش سے متعل 2020 میں وزیر داخلہ کے ذریعے لوک سبھا میں پیش کیے گئے نظریہ پر پہنچنا ہے۔ وہ بیان جو فسادات کی تحقیقت شروع ہونے سے قبل دیا گیا تھا۔‘‘

انھوں نے تشدد کے دوران پولیس کے کردار کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے اور اس کے ساتھ ہی پولیس جس طرح سے سی اے اے/این آر سی/این پی آر مخالف تحریکوں میں حصہ لینے والے نوجوانوں اور کارکنوں کو تشدد کے مجرموں کی حیثیت سے جھوٹے طور پر ملوث کرنے کی کوشش کررہی ہے، اس پر سوالات اٹھائے۔

یہ کہتے ہوئے کہ سیتارام یچوری جیسے سیاسی قائدین اور متعدد کارکنان، دانشوروں اور ماہرین تعلیم کو ایک ’’تیار کردہ سازشی تھیوری‘‘ کے تحت ’’جھوٹے طور پر پھنسایا‘‘ جا رہا ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ ’’یہ ایک پریشان کن رجحان ہے جس نے اس طرح کی تحقیقات کے طریقوں پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔‘‘

انھوں نے پولیس کے ذریعے کپل مشرا اور انوراگ مشرا جیسے رہنماؤں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر بھی سوال اٹھائے، جنھوں نے پولیس کو احتجاج ختم کرانے کے لیے الٹی میٹإ دیا تھا اور ’’گولی مارو سالوں کو‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔