حکومت نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2016 سے 2018 کے درمیان یو اے پی اے کے تحت 3،005 مقدمات درج ہوئے، صرف 27 فیصد معاملات میں ہی چارج شیٹ داخل کی گئی

نئی دہلی، ستمبر 17: حکومت نے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت سن 2016 سے مقدمات کے اندراج میں اضافہ ہوا ہے، لیکن چارج شیٹس داخل کرنے کا عمل نہایت سست اور خراب رہا ہے۔

راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 سے 2018 کے درمیان یو اے پی اے کے تحت 3،005 مقدمات درج کیے گئے، لیکن صرف 821 مقدمات میں چارج شیٹ دائر کی گئی۔ یعنی صرف 27 فیصد مقدمات میں ہی تحقیقات ہوئیں۔

یو اے پی اے کے معاملات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایم او ایس (ہوم) جے کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو ایک تحریری جواب میں بتایا کہ 2016، 2017 اور 2018 میں بالترتیب 922، 901 اور 1،182 یو اے پی اے کے مقدمات درج ہوئے۔

ان معاملات میں 3،974 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

تاہم ریڈی نے کہا کہ 2016 میں صرف 232 مقدمات میں چارج شیٹ داخل کی گئیں۔ 2017 میں یہ تعداد 272 رہی اور 2018 میں یہ 317 تھی۔

ریڈی نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ 2017 میں 123 مقدمات کی تفتیش ایک سال سے زیادہ عرصے تک زیر التوا رہے جب کہ 2018 میں یہ تعداد 62 تھی۔

یہ اعداد و شمار نہایت اہم اور خوفناک ہیں کیوں کہ یو اے پی اے کے تحت ملزموں کو ضمانت ملنا مشکل ہوتا ہے اور تاخیر سے تحقیقات کی وجہ سے کئی بےقصور سالوں جیلوں میں بند رہتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2017 اور 2018 میں ملک بھر میں نیشنل سیکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت پولیس نے 1،198 افراد کو حراست میں لیا تھا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ مدھیہ پردیش نے NSA کے تحت سب سے زیادہ 795 افراد کو حراست میں لیا-