حرام کمائی
مرسلہ : سیف اللہ ، کوٹا راجستھان
حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ اس مسلمان سے محبت کرتا ہے جو محنت کر کے روزی کماتا ہے‘‘ (طبرانی)
نبیؑ کا ارشاد ہے: ’’جنت میں نہ جائے گا وہ گوشت جو حرام سے پیدا ہوا اور جو گوشت حرام سے بڑھا۔ اس کے مناسب حال تو بس آگ ہی ہے‘‘ (احمد)
حضورؑ کے پاس سے ایک ادمی گزرا صحابہؓ نے دیکھا کہ وہ رزق کے حصول میں بہت متحرک ہے اور پوری دلچسپی لے رہا ہے تو حضورؐ سے عرض کیا:
’’ اے اللہ کے رسول! اگر اس کی یہ دوڑ دھوپ اور دلچسپی اللہ کی راہ میں ہوتی تو کتنا اچھا تھا‘‘
اس پر حضورؐنے فرمایا: ’’ اگر وہ اپنے بال بچوں کے لیے دوڑ دھوپ کر رہا ہے تو یہ اللہ کی راہ میں شمار ہو گی اور اگر بوڑھے والدین کی پرورش کے لیے کوشش کر رہا ہے تو یہ بھی فی سبیل اللہ ہی شمار ہوگی اور اگر اپنی ذات کے لیے کر رہا ہے اور مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بچا رہے تو یہ کوشش بھی فی سبیل اللہ شمار ہوگی۔ البتہ اگر اس کی محنت زیادہ مال حاصل کر کے لوگوں پر برتری جتانے اور لوگوں کو دکھانے کے لیے ہے تو یہ ساری محنت شیطان کی راہ میں شمار ہوگی‘‘ ( طبرانی)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ فرمایا نبیؑ نے کہ ’’جس نے کوئی کپڑا دس درہم کا خریدا اور اس میں ایک درہم حرام کا تھا تو جب تک یہ کپڑا اس کے بدن پر رہے گا اللہ اس کی نماز قبول نہ فرمائے گا۔ اس کے بعد حضرت ابن عمرؓ نے اپنی انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کیں اور فرمایا : یہی بہرے ہو جائیں اگر میں نے حضورؑ کو یہ فرماتے نہ سنا ہو‘‘۔(بہیقی)
حضورؑ نے ارشاد فرمایا ’’کوئی بندہ حرام مال کمائے پھر اس میں سے خدا کی راہ میں صدقہ کرے تو یہ صدقہ اس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا اور اگر اپنی ذات اور گھر والوں پر خرچ کرے گا تو برکت سے خالی ہوگا۔ اگر وہ اس کو چھوڑ کر مرا تو وہ اس کے جہنم کے سفر میں زادِ راہ بنے گا۔ اللہ برائی کو برائی کے ذریعہ نہیں مٹاتا بلکہ برے عمل کو اچھے عمل سے مٹاتا ہے۔ خبیث خبیث کو نہیں مٹاتا‘‘۔ (مشکوٰۃ)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ فرمایا نبیؑ نے کہ ’’جس نے کوئی کپڑا دس درہم کا خریدا اور اس میں ایک درہم حرام کا تھا تو جب تک یہ کپڑا اس کے بدن پر رہے گا اللہ اس کی نماز قبول نہ فرمائے گا۔ اس کے بعد حضرت ابن عمرؓ نے اپنی انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کیں اور فرمایا : یہی بہرے ہو جائیں اگر میں نے حضورؑ کو یہ فرماتے نہ سنا ہو‘‘۔(بہیقی)
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 4-10 اکتوبر، 2020