جیل سے رہائی سے عین قبل ڈاکٹر کفیل خان پر این ایس اے لگانے کے لیے یوپی حکومت سخت تنقید کے نشانے پر

نئی دہلی، فروری 14— یوگی آدتیہ ناتھ کی اتر پردیش حکومت جمعہ کے روز معروف ماہر امراض اطفال ڈاکٹر کفیل خان پر ایک سی اے اے مخالف تقریر کے مقدمے میں رہائی سے دو گھنٹے قبل سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) لگانے کے بعد سیاسی رہنماؤں کے علاوہ سول سوسائٹی کے ممتاز ممبروں کی سخت تنقید کے نشانے پر ہے۔

دس دن بعد جیل سے رہا ہونے سے عین قبل ان پر این ایس اے لگایا گیا۔ انھیں 12 دسمبر کو سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طلبا کے سامنے کی گئی ایک تقریر کے لیے 29 جنوری کو ممبئی ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ علی گڑھ کی ضلعی عدالت نے انھیں 10 فروری کو ضمانت دی، لیکن عدالت سے ضمانت کا آرڈر ملنے کے باوجود انھیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔ ان کے اہل خانہ نے جیل حکام کو عدالت سے یاد دہانی کرائی پھر بھی انھیں رہا نہیں کیا گیا۔

جمعرات کی صبح اے این آئی نیوز ایجنسی نے متھرا جیل سپرنٹنڈنٹ شیلندر میتری کے حوالے سے بتایا کہ ’’ڈاکٹر کفیل خان کو آج صبح رہا کیا جانا تھا لیکن اس سے قبل ہمیں علی گڑھ کے ڈی ایم کی طرف سے آرڈر ملا کہ ان پر نیشنل سیکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، لہذا انھیں رہا نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

وہیں متعدد افراد نے ڈاکٹر کفیل پر این ایس اے لگانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "کشمیر ماڈل” قرار دیا ہے۔

سیاسی مبصر اور سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو نے ٹویٹ کیا ’’حیرت انگیز! یوپی پولیس کشمیر ماڈل کی پیروی کرتی ہے۔ ڈاکٹر کفیل کو گرفتار کرلیا گیا۔ عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دیا۔ لیکن اسے رہا نہیں کیا گیا۔ اب ہم جانتے ہیں کہ اس پر این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کھیل کا نام: بہانے بناتے رہیں گے لیکن جسے چاہیں پکڑ لیں گے اور رکھیں گے۔‘‘

12 دسمبر کو اے ایم یو میں یوگیندر یادو کی موجودگی میں ڈاکٹر کفیل نے طلبا کے ایک گروپ سے خطاب کیا تھا جو متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی منظوری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ یادو نے بھی اجتماع سے خطاب کیا تھا۔ 29 جنوری کو اے ایم یو تقریر کے لیے ڈاکٹر خان کی گرفتاری کے بعد یادو نے کہا تھا کہ ڈاکٹر کفیل کی تقریر میں کچھ بھی اشتعال انگیز نہیں تھا۔ یادو نے 30 جنوری کو ٹویٹ کیا تھا کہ ’’یہ حیرت انگیز ہے! میں اس میٹنگ میں موجود تھا۔ انھوں نے ایسا کوئی لفظ نہیں کہا جس سے برادریوں کے مابین دشمنی پیدا ہوسکے۔ قانون کا سراسر غلط استعمال، جیسا کہ ان دنوں عام ہے۔‘‘

یوگیندر یادو کے علاوہ کئی دوسرے لوگوں نے بھی ڈاکٹر کفیل پر این ایس اے لگانے کی مذمت کی ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ اور یوپی کی ایک اہم سیاسی جماعت راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری نے کہا ’’ایک طاقتور ریاست کو ڈاکٹر کے ذریعہ خطرہ ہے! ڈاکٹر کفیل خان پر این ایس اے کے تحت سی اے اے مخالف تقریر کے لیے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کیا یوپی میں کوئی افسر ایسا ہے جو ضمیر کے ساتھ بابا کو یہ بتائے کہ وہ شہری کو مجرم قرار دینے کے لیے غیر آئینی اختیارات استعمال نہ کریں۔‘‘

نوجوان رہنما عمر خالد نے ٹویٹ کیا ’’کفیل خان پر این ایس سے نافذ کیا گیا۔ انھیں 10 فروری کو ضمانت ملنے کے بعد رہا کیا جانا تھا۔ ان کی رہائی میں تاخیر کے بعد انھوں نے این ایس اے نافذ کر دیا۔ غریبوں کے لیے مفت طبی کیمپوں کا انعقاد قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے؟ بچوں کی زندگی بچانا خطرہ ہے؟ ڈاکٹر کفیل کو رہا کرو۔‘‘