بیدر: سی اے اے مخالف ڈرامہ پر بغاوت کے مقدمے میں اسکول کے بچوں سے پولیس تفتیش کے معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے پولیس اور حکومت کو بھیجا نوٹس

بنگلورو، 14 فروری- کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے متعلق ایک ڈرامے پر بیدر میں شاہین ایجوکیشن سوسائٹی کے نابالغ طلبا سے غیر قانونی طور پر پوچھ گچھ کرنے کے لیے پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہوئی پی آئی ایل کی بنیاد پر ایک نوٹس جاری کیا۔ حالاں کہ عدالت نے عبوری احکامات منظور کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ طلبا سے تفتیش کو یکسر نہیں روکا جاسکتا۔

چیف جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس ہیمنت چندن گودر کی بنچ نے ریاستی حکومت کو 19 فروری تک اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرانے کی ہدایت کی۔ کانگریس کے سیاستدان اور ایڈوکیٹ نینا جیوتی جھاور اور ساؤتھ انڈیا سیل برائے انسانی حقوق تعلیم اور مانیٹرنگ کے ذریعہ دائر درخواست نے کہا ہے کہ پولیس حکام نے کلاس 4-6 میں زیر تعلیم 85 طلبا سے پوچھ گچھ کی اس طرح طلبا کے لیے ایک بہت ہی معاندانہ ماحول پیدا ہوا، جس سے ان کی تعلیم اور دماغی ذہنی کیفیت متاثر ہوئی۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پولیس نے طلبہ سے وردی میں پوچھ گچھ کی تھی اور طلبا کو اپنی خواہشات اور اپنی پسند کے مطابق منتخب کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس کارروائی قانون کی بالادستی کی خلاف ورزی ہے اور سی آر پی سی، جووینائل جسٹس ایکٹ کی مختلف دفعات اور آئینی معیار کی صریح خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ شاہین ایجوکیشن سوسائٹی کے کلاس 4، 5 اور 6 سے تعلق رکھنے والے طلبا نے گذشتہ ماہ CAA اور NRC سے متعلق ایک ڈرامہ کیا تھا۔ جس کے خلاف دائیں بازو کے کارکن نیلیش رکشالا کی ایک شکایت کی بنیاد پر اسکول حکام کے خلاف پارلیمنٹ کے قوانین کے بارے میں "ملک دشمن سرگرمیاں” کرنے اور "منفی رائے پھیلانے” کے الزام میں بیدر نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر کے نتیجے میں اسکول کی ہیڈمسٹریس کے علاوہ ایک بچے کی والدہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس اسکول کے احاطے میں ہی بچوں سے تفتیش کرتی رہی۔