جو قومیں اپنے اساتذہ کی عزت وتکریم کرتی ہیں، وہ ترقی کرتی ہیں
ترک پائلٹ کا اپنے استاد محترم کو انوکھا خراج تحسین
(دعوت نیوز ڈیسک) والدین کے بعد اساتذہ ہی تربیت کا وسیلہ ہوتے ہیں۔ یہ کہنا بجا ہوگا کہ یہ وہ ہستیاں ہیں جو دھات کو کندن، پتھر کو ہیرا، بنجر زمین کوزرخیز اور صحرا کوگلستاں بناتی ہیں۔ یہ معمار بھی ہیں لوہار بھی ہیں اور دہقان بھی ہیں جوہری بھی۔ استاد ساری دنیا میں قابل عزت ہستی ہوتی ہے جو قومیں اساتذہ کی عزت نہیں کرتیں وہ کبھی بلند مقام پر نہیں پہنچتیں۔ پرانی باتیں ہیں جب استاد کی شفقت ضرب المثل تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ استاد بھی اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے لگے علم بڑھنے لگا تربیت گھٹنے لگی معاشرہ تربیت سے آزاد ہوتا گیا۔
لیکن ایک ترک پائلٹ نے اپنے استاد کو منفرد انداز میں خراج تحسین پیش کرکے اساتذہ کی عزت وتکریم کی ایک نئی مثال قائم کی۔ ٹرکش ائیر لائنز کے ایک کیپٹن پائلٹ نے جب یہ محسوس کیا کہ مسافروں میں اس کے استاد محترم کیپٹن صلاح الدین اونان موجود ہیں تو انتہائی تکریم کے ساتھ اپنے استاد محترم کے خراج میں چند الفاظ پیش کرتے ہوئے فلائٹ میں اعلان کیا۔
"عزیز مسافرو! آپ کا کیپٹن آپ سے مخاطب ہے۔ آج کا دن بہت خاص ہے۔ پچھلے چھ سالوں سے میں ٹرکش ائیر لائنز کا حصہ ہوں اور یہ سب کچھ میرے استاد محترم کی بدولت ہے جو اس فلائٹ میں موجود ہیں۔ استاد شاگرد کا رشتہ میرے لیے ایک خوبصورت رشتہ ہے۔ میرے استاد میرے لیے والد کا درجہ رکھتے ہیں۔ میرے استاد بیس سال تک کیپٹن پائلٹ رہے ہیں اور انہوں نے دس سالوں تک ہزاروں پائلٹس کی راہنمائی کی۔ انہیں اپنے بچوں کی طرح سنبھالا۔ میں ان تمام شاگردوں کی جانب سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ہمیشہ احسان مند ہوں۔ میں خوش نصیب ہوں کہ آپ میرے استاد ہیں، میرے والد کی طرح ہیں۔ ٹرکش ایئر لائنز کی جانب سے ہم تمام آپ کی خدمات کے لیے انتہائی شکر گزار ہیں۔“
ترک پائلٹ کے اس اقدام سے متاثر ہوکر ٹرکش ایئر لائنز نے بعد ازاں اس واقعے کی دوبار منظر کشی کرتے ہوئے اس قصے کو اپنے اشتہار کا حصہ بنایا۔ ٹرکش ایئر لائنز کا ماننا تھا اس طرح کے واقعے کو عام کرنے سے طلباء کے اندر اپنے اساتذہ کے تئیں عزت اور احترام کے جذبات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور اسی طرح اساتذہ کی تکریم کو خراج تحسین پیش کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے جس قوم میں اساتذہ کی اتنی عزت افزائی کی جائے اس قوم کو ترقی سے کون روک سکتا ہے۔